Maktaba Wahhabi

116 - 440
’’اور اگر تو تعجب کرے تو ان کا یہ کہنا بہت عجیب ہے؛ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے تو کیا واقعی ہم یقینا ایک نئی پیدائش میں ہوں گے۔‘‘ (الرعد:۵) اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی اور اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت تعجب بیان کی ہے۔ البتہ خالق و مخلوق کے تعجب میں فرق ہے۔ ***** وَقَوْلُہ ’’یَضْحَکَ اللّٰہُ إِلَی رَجُلَیْنِ، قَتَلَ اَحَدُہُمَا الْآخَرَ ثُمَّ یَدْخُلَانِ الْجَنَّۃَ‘‘۔[1] (۱) ترجمہ…: اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: ’’اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنسیں گے جن میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا ہوگا پھر وہ دونوں جنت میں چلے جائیں گے۔‘‘ تشریح…: (۱) یہ بھی ایک صحیح حدیث ہے۔ ((یَضْحَکَ اللّٰہُ إلَی رَجُلَیْنِ۔)) ’’اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنسیں گے۔‘‘ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ ہنستا ہے۔ مخلوق بھی ہنستی ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ اور مخلوق کے ہنسنے میں فرق ہے۔ ((یَضْحَکُ اللّٰہُ إِلٰی رَجُلَیْنِ یَقْتُلُ أَحَدُہُمَا الْاٰخَرَ کِلَاہُمَا یَدْخُلَانِ الْجَنَّۃَ۔)) ’’اللہ تعالیٰ ایسے دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستے ہیں جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے۔ پھر وہ دونوں جنت میں داخل ہوجاتے ہیں۔‘‘ اس کی تفسیر یہ بیان ہوئی ہے کہ قاتل کافر اور مقتول مومن تھا۔ کافر نے مومن کو قتل کیا۔ پھر یہ کافر توبہ کرکے مسلمان ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی توبہ قبول کرلی اور یہ جنت میں داخل ہوگیا یوں وہ قاتل شخص اور شہید مقتول جنت میں جمع ہوگئے۔ یہ دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اس عظیم امر سے ہنستا ہے۔
Flag Counter