الْـأَنْبِیَائَ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ یُوحٰی إلَیْہِمْ فِي مَنَامِہِمْ کَمَا یُوحٰی إلَیْہِمْ فِي الْیَقَظَۃِ، ثُمَّ قَالَ : وَقَالَ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ مَعْنَاہُ أَنَّ الرُّؤْیَا تَجِيئُ عَلٰی مُوَافَقَۃِ النُّبُوَّۃِ لَا أَنَّہَا جُزْئٌ بَّاقٍ مِّنَ النُّبُوَّۃِ، وَقَالَ آخَرُ : مَعْنَاہُ إنَّہَا جُزْئٌ مِّنْ أَجْزَائِ عِلْمِ النُّبُوَّۃِ وَعِلْمُ النُّبُوَّۃِ بَاقٍ وَّالنُّبُوَّۃُ غَیْرُ بَاقِیَۃٍ ’’اس سے یہ دلیل نہیں لی جاسکتی کہ سچے خواب نبوت کا کوئی جزو ہیں ، انبیا کے حق میں تو یقینا ایسا ہی ہے، لیکن سب کے لئے ایسا نہیں اور نہ یہ ممکن ہے کہ غیر نبی کو نبوت کا کوئی جزحاصل ہو جائے۔ مطلب یہ ہے کہ نیک آدمی کے خواب انبیا کے خوابوں کے مشابہ ہوتے ہیں ، تو یہاں تشبیہ بیان کی گئی ہے۔ خطابی کہتے ہیں کہ یہ خواب انبیا کے لئے تو نبوت کا جزہوتے ہیں غیر انبیا کے لئے نہیں ۔ انبیا کو نیند میں بھی اسی طرح وحی کی جاتی ہے جس طرح حالت بیداری میں کی جاتی ہے۔ اسی لئے بعض علما کہتے ہیں کہ خواب نبوت کی موافقت میں آتے ہیں ، انہیں بذاتہ نبوت کا جزنہیں کہا جا سکتا۔ بعض علما نے کہا ہے کہ خواب علم نبوت کا جز ہیں اور نبوت کا علم باقی ہے، جبکہ نبوت باقی نہیں ہے۔‘‘ (طرح التّثریب : 8/214) علامہ ابن ملقن رحمہ اللہ (804ھ) لکھتے ہیں : اَلْمُرَادُ بِقَوْلِہٖ : إِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ، یَعْنِي بَعْدَہٗ، وَکَذَا رَوٰی مُفَسَّرًا : لَیْسَ یَبْقٰی بَعْدِي مِنَ النُّبُوَّۃِ إِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ، یُرِیدُ أَنَّ الْوَحْيَ |