غَیْرُ مُقْنَعٍ ۔’’اس کی روایات قابل التفات نہیں ۔‘‘ (أحوال الرّجال : 308) حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : أَحَدُ الضُّعَفَائِ ۔’’ضعیف ہے۔‘‘ (تاریخ الإسلام : 5/104) نیز ’’متروک‘‘ بھی کہا ہے۔ (تلخیص الموضوعات : 1/100) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’متروک‘‘ کہا ہے۔ (تقریب التّہذیب :3687) نیز فرماتے ہیں: مُتَّفَقٌ عَلٰی ضَعْفِہٖ ۔’’اس کے ضعف پر اتفاق ہے۔‘‘ (طَبقات المدلِّسین : 55) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس کی توثیق کے بعد فرماتے ہیں : أَظُنُّہٗ کَانَ یُدَلِّسُ، وَلَعَلَّہٗ کَبِرَ وَاخْتَلَطَ ۔ ’’میرا خیال ہے کہ یہ تدلیس بھی کرتا تھا، شاید بڑھاپے کی وجہ سے مختلط ہو گیا ہو۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 5/192) امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہُوَ عِنْدِي کَمَا قَالَ فِیہِ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ۔ ’’میرے نزدیک اس کا درجہ وہی ہے، جو احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے بتایا ہے۔‘‘ (الکامل في ضعفاء الرّجال : 5/325) علامہ معلمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کَانَ أَوَّلًا مُّتَمَاسِکًا، حَتّٰی أَثْنٰی عَلَیْہِ بَعْضُ الْـأَئِمَّۃِ، ثُمَّ فَسَدَ |