وکسریٰ کے خزانے اللہ کی راہ میں ضرور خرچ کریں گے۔‘‘ (صحیح البخاري : 3818، صحیح مسلم : 2918) حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) لکھتے ہیں : قَالَ الشَّافِعِيُّ وَسَائِرُ الْعُلَمَائِ : مَعْنَاہُ لَایَکُونُ کِسْرٰی بِالْعِرَاقِ وَلَا قَیْصَرُ بِالشَّامِ کَمَا کَانَ فِي زَمَنِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَّمَنَا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِانْقِطَاعِ مُلْکِہِمَا فِي ہٰذَیْنِ الْإِقْلِیمَیْنِ فَکَانَ کَمَا قَالَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا کِسْرٰی فَانْقَطَعَ مُلْکُہٗ وَزَالَ بِالْکُلِّیَّۃِ مِنْ جَمِیعِ الْـأَرْضِ وَتَمَزَّقَ مُلْکُہٗ کُلَّ مُمَزَّقٍ وَّاضْمَحَلَّ بِدَعْوَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا قَیْصَرُ فَانْہَزَمَ مِنَ الشَّامِ وَدَخَلَ أَقَاصِي بِلَادِہٖ فَافْتَتَحَ الْمُسْلِمُونَ بِلَادَہُمَا وَاسْتَقَرَّتْ لِلْمُسْلِمِینَ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ وَأَنْفَقَ الْمُسْلِمُونَ کُنُوزَہُمَا فِي سَبِیلِ اللّٰہِ کَمَا أَخْبَرَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہٰذِہٖ مُعْجِزَاتٌ ظَاہِرَۃٌ ۔ ’’امام شافعی رحمہ اللہ اور دیگر تمام علما اس حدیث کا معنی یوں بیان کرتے ہیں کہ عراق میں کسری اور شام میں قیصر دوبارہ اتناعروج حاصل نہیں کر سکیں گے، جتنانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو خطوں میں قیصر وکسری کی بادشاہت ڈھے جانے کی خبر دی تھی۔یوں کسری کی بادشاہت تو بالکلیہ ختم ہوگئی ، اس کا وجود ہی باقی نہ رہا اورقیصر شام سے شکست خوردہ دور دراز کچھ علاقوں میں سمٹ کر رہ گیا، مسلمانوں نے ان ملکوں کو فتح کیا اور وہاں |