Maktaba Wahhabi

66 - 200
یہ ہے کہ پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے بعد اور قراء ت سے پہلے تین تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراء ت کے بعد تین تکبیریں ہیں۔ ان کا استدلال سنن ابو داود و بیہقی اور مسند احمد میں حضرت ابو موسی اشعری اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہما سے مروی وہ حدیث ہے جس میں حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ ان دونوں سے پوچھتے ہیں: ’’کَیْفَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم یُکَبِّرُ فِي الْاَضْحٰی وَالْفِطْرِ؟‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عید الفطر میں کیسے تکبیر کہا کرتے تھے ؟ تو حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (( کَانَ یُکَبِّرُ اَرْبَعًا تَکْبِیْرًا عَلَی الْجَنَازِۃِ )) ’’آپ نماز جنازہ جتنی چار تکبیریں کہا کرتے تھے۔‘‘ پاس سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا : (( صَدَقَ )) [1] ’’ انھوں نے سچ کہا ہے۔‘‘ اس حدیث میں تو ہر رکعت میں چار چار تکبیریں مذکور ہیں جبکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ شامل ہے اور دوسری میں تکبیر رکوع، جیساکہ ہدایہ کے حوالے سے علامہ شمس الحق نے عون المعبود میں ذکر کیا ہے۔[2] علامہ شوکانی نے اس روایت کی سند پر امام بیہقی کا کلام نقل کیا ہے اور امام خطابی سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے اس روایت کے ضعیف ہونے کی صراحت کی ہے۔ اور امام بیہقی نے معرفۃ السنن میں اس روایت کے ایک راوی عبدالرحمن بن ثابت بن ثوبان کی وجہ سے اسے ضعیف کہا ہے۔ نیز اسے یحییٰ بن معین نے ضعیف قرار دیا ہے اور بکثرت محدثین نے اس روایت کو حضرت
Flag Counter