Maktaba Wahhabi

61 - 200
تمام المنہ[1] میں اس حدیث پر کلام کیا ہے، البتہ ارواء الغلیل میں اس روایت کا اقرب ترین شاہد تعاملِ امت قرار دیا ہے۔ نماز عید کے وقت کے سلسلے میں ایک صحیح حدیث بخاری میں تعلیقاً بالجزم اور سنن ابو داد و ابن ماجہ و مستدرک حاکم و بیہقی میں موصولاً حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس میں یزید بن خمیر الرحبی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی پڑھنے کے لیے نکلے تو امام کی نماز کو لیٹ کرنے پر نکیر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اِنَّا کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلي اللّٰہ عليه وسلم وَذٰلِکَ حِیْنَ التَّسْبِیْحِ‘‘[2] ’’ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں اس وقت تک نماز عیدسے فارغ ہوچکے ہوتے تھے۔ جب یہ بات کہی وہ تسبیح کا وقت تھا۔‘‘ یہاں تسبیح کے وقت سے کیا مراد ہے؟ اس سلسلے میں علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ نے عون المعبود میں متعدداقوال نقل کیے ہیں۔ امام سیوطی کے بقول اس سے مراد صلوۃ الضحی کا وقت ہے۔ امام قسطلانی نے اس کو نفلی نماز کا وقت قرار دیا ہے جو دورانِ طلوع کراہت کے گزرنے کے بعد آتا ہے۔ علامہ سندھی نے حاشیہ ابن ماجہ میں کہا ہے کہ طبرانی کی ایک صحیح روایت میں الفاظ یوں ہیں: ’’ وَذٰلِکَ حِیْنَ یُسَبَّحُ الضُّحٰی‘‘[3] ’’یہ اس وقت ہے جب صلوۃ الاضحی پڑھی جاتی ہے۔‘‘
Flag Counter