Maktaba Wahhabi

51 - 200
ہے لیکن یہ مرسل ہے۔ حافظ ابن حجر نے ’’التلخیص‘‘ میں اس روایت کو ایک جگہ ’’لا أصل لہ‘‘ قرار دیا ہے (۱/ ۲/ ۸۳) لیکن دوسری جگہ کتاب الجمعہ میں کہا ہے کہ یہ سنن سعید بن منصور میں زہری سے مرسلاً مروی ہے۔[1] نیز فریابی نے حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کا ایک اثر بھی روایت کیا ہے جس میں وہ بیان کرتے ہیں: ’’ سُنَّۃُ الْفِطْرِ ثَلاَثٌ‘‘ ’’عید الفطر کی تین سنتیں ہیں۔‘‘ ’’اَلْمَشْيُ اِلَی الْمُصَلّٰی‘‘ ’’عید گاہ پیدل چل کر جانا۔‘‘ ’’وَ الْاَکْلُ قَبْلَ الْخُرُوْجِ‘‘ ’’اور نکلنے سے پہلے کچھ کھانا۔‘‘ ’’وَالْاِغْتِسَالُ‘‘ ’’اور غسل کرنا۔‘‘[2] شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس اثر کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔[3] ان روایات و آثار سے پیدل چل کر عید گاہ جانے کی مشروعیت معلوم ہوگئی۔[4] ہاں! اگر کوئی عذر ہو یا عید گاہ دور ہونے کی وجہ سے کوئی سواری لے لیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔ ان ہردو طریقوں سے عید گاہ جانے کے جواز کی طرف امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ کرتے ہوئے اپنی صحیح میں ایک باب ہی یوں قائم فرمایا ہے: ’’بَابُ الْمَشْيِ وَالرُّکُوْبِ اِلَی الْعِیْدِ ‘‘[5] پھر اس باب کے تحت انھوں نے جو احادیث وارد کی ہیں، ان میں سے
Flag Counter