Maktaba Wahhabi

44 - 200
’’آپ یہ خرید لیں اور عید یا وفود کی حاضری کے موقع پر اس سے زینت اختیار کریں۔‘‘ یہ سالم کی روایت ہے، اور نافع کی روایت میں عید کی بجائے جمعہ کالفظ ہے اور وہ بھی صحیح بخاری میں موجود ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ دونوں ہی صحیح ہیں۔ اور معلوم ہوتاہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے تو یہ دونوں لفظ ذکر کیے تھے لیکن ان ہر دو را ویوں نے ایک ایک لفظ پر اختصار کیا ہے۔[1] غرض اس حدیث میں موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جبہ کے ریشمی ہونے کی وجہ سے اسے خرید کر پہننے سے انکار فرما دیا تھا۔[2] اس کے باوجود اس حدیث سے تجمل کی مشروعیت پر یوں استدلال کیا جاتاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ریشمی ہونے کی وجہ سے خرید کر پہننے کا انکار فرمایا تھالیکن اصل تجمل و تزئین کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار نہیں کیا تھا۔ شارح بخاری نے ذکر کیا ہے کہ ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے روایت بیان کی ہے جس کی سند کو انھوں نے صحیح قرار دیا ہے، اس میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں مروی ہے: ’’ اِنَّہٗ کَانَ یَلْبَسُ اَحْسَنَ ثِیَابِہٖ فِي الْعِیْدَیْنِ‘‘[3] ’’وہ عید ین کے موقع پر اپنے خوبصورت ترین کپڑے پہنتے تھے۔‘‘ اس تفصیل سے ’’تجمل ‘‘ کی مشروعیت واستحباب ثابت ہوگیا، اور ’’تجمل ‘‘ میں اچھے لباس کے علاوہ خوشبو کا استعمال بھی شامل ہے۔
Flag Counter