Maktaba Wahhabi

33 - 200
حَسَنَاتٍ، قَالَ: فَیَرْجِعُوْنَ مَغْفُوْرًا لَّہُمْ ‘‘[1] ’’جب عید الفطر کا دن آتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے سامنے فخریہ کہتا ہے: اے میرے فرشتو! اس مزدور کا بدلہ کیا ہے جو اپنی مزدوری مکمل کرلے؟ وہ کہتے ہیں: اے ہمارے پروردگار! اس کا بدلہ یہ ہے کہ اس کی مزدوری اسے پوری دی جائے ۔ تب وہ کہتا ہے: اے میرے فرشتو! میرے بندے اور بندیاں میری طرف سے ان پر عائد کردہ فریضہ (صوم رمضان) ادا کرنے کے بعد اب مجھ سے دعائیں کرنے کے لیے میدان میں نکل آئے ہیں؛ مجھے میری عزت و جلال ، کرم و علو اور رفعت مکانی کی قسم! میں ان کی دعائیں اور حاجتیں ضرور پوری کروں گا۔ اور کہتا ہے: جاؤ (اپنے گھروں کو) لوٹ جاؤ، میں نے تمھیں بخش دیا اور تمھارے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس طرح وہ بخشے ہوئے اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں۔‘‘ لیکن یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے ۔ اس کی سند کے ایک راوی ’’اصرم بن حوشب‘‘ کو امام ابن حبان ، یحییٰ ، بخاری، مسلم، نسائی، دار قطنی، حاکم اور نقاش نے حرف تنقید بنایا ہے۔ یہی روایت الترغیب لابن شاہین اور الضعفاء عقیلی میں عباد بن عبدالصمد کے طریق سے بھی مروی ہے، لیکن امام بخاری، ذہبی، ابو حاتم اور عقیلی نے اس پر کلام کیا ہے۔ الفردوس دیلمی میں بھی یہ روایت ابان کے طریق سے مروی ہے لیکن امام سیوطی نے کہا ہے کہ ابان متروک ہے۔ البتہ اس روایت کا ایک شاہد ہے جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، جسے امام منذری نے الترغیب میں، ابو الشیخ ابن حیان نے کتاب الثواب میں اور امام
Flag Counter