Maktaba Wahhabi

29 - 200
اس تبدیلی سے ایک طرف تو یہ بڑا فائدہ ہوا کہ ان جاہلی تہواروں، جو مشرکانہ رسوم سے وابستہ تھیں، کا خاتمہ ہوگیا اور دوسری طرف زیب و زینت اورخوشی و مسرت کے اظہار کے ساتھ ساتھ شعائر دینیہ کی عظمت لوگوں کے دلوں میں جاگزیں ہونے لگی، جبکہ مسلمانوں اور دوسری قوموں کی عیدوں میں یہی بنیادی اور امتیازی فرق ہے کہ دوسری قوموں کی عیدیں لہو ولعب، کھیل تماشا اور خرافات و لغویات کا مجموعہ ہوتی ہیں مگر مسلمان عید کے دن بھی نازیبا حرکات و اعمال کو دوسرے دنوں کی طرح ہی ناجائز سمجھتے ہیں۔ مسلمانوں کی عیدوں کا ایک خاص مقصد ہے اور وہی مقصد اس کی اصل روح و جوہر ہے۔ عید الفطر کا مقصد رب العالمین کے انعامات و احسانات کا شکر ادا کرنا اور انتہائی عجز و انکساری کے ساتھ اپنی بے بضاعتی، کم مائیگی اور کوتاہ عملی کا اعتراف کرنا ہے؛ اور عید الاضحی کا مقصد زندگی کے ہر موڑ پر قربانی، جانثاری، تسلیم ورضا اور اخلاص و تقوی کی روح پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کی راہ میں سب کچھ لٹا دینے اور قربان کردینے کا وہ جذبہ پیدا کرنا ہے جس کا نمونہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی زندگی میں قدم قدم پر ملتا ہے۔ گویا ایک عید (عید الفطر) بھوک و پیاس کی یاد گار ہے۔ رمضان المبارک غذا و خوراک کے غیر معتاد نظام کے ساتھ ختم ہوا۔ اس امتحان میں کامیابی کے بعد ایک دن مسرتوں کے لیے وقف ہوگیا۔ دوسری عید میں حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام اور حضرت ہاجرہ علیہا السلام کی جفا کشی ، ہجرت اور قربانی کے امتحانات میں کامیابی پر مسرت فرمائی گئی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پاکیزہ خاندان کے ایثار و وفا کو تاریخی حیثیت عطا فرما کر اسے بقا و دوام عطا فرما دیا۔ اس طرح جہاں ملت
Flag Counter