Maktaba Wahhabi

198 - 200
’’ہر جاندار پر ترس کھانا باعث اجر ہے۔‘‘ جبکہ صحیح بخاری و مسلم اور مسند احمد میں تو یہاں تک مذکور ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک بدکار عورت نے ایک ایسے کتے کو کنویں کے کنارے دیکھا جسے قریب تھا کہ پیاس کی شدت موت کی نیند سلادے، اس عورت نے اس پر ترس کھا کر پانی نکال کر اسے پلایا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (( فَغُفِرَ لَہَا بِہٖ )) [1] ’’اللہ نے اس عورت کو اسی نیکی کے عوض بخش دیا۔‘‘ کیا ان ارشادات و تعلیمات سے کہیں بے رحمی کا شائبہ بھی نظر آتا ہے؟ علاوہ ازیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ صحابہ حضرت عمر فاروق، ابن عمر، ابو درداء رضی اللہ عنہم اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے بھی کئی ایسے واقعات طبقات ابن سعد، سنن بیہقی، مسند احمد اور کتاب الزہد امام احمد میں مذکور ہیں۔ (دیکھیں: سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱/ ۳۵۔ ۳۸) کیا ایسے نبی یا اس کے پیرو کاروں سے جانوروں کے ساتھ بے رحمی اور وہ بھی سالانہ اور مقررہ ایام میں ممکن ہے؟ اس بات کا تو تصور کرنا بھی غلط ہے۔ دراصل اعتراض کرنے والے لوگ خالق و مخلوق اور عابد و معبود کے باہمی تعلق کی حقیقت سے ناواقف ہوتے ہیں؛ وہ عبودیت و بندگی کے اس ذوق کو کیا سمجھیں کہ جان آفریں کے ارشاد کی تعمیل میں تو اپنے اکلوتے اور چہیتے بیٹے کی گردن پر بھی چھری چلائی جاسکتی ہے۔ اس کے مقابلے میں یہ جانور چیز ہی کیا ہیں؟
Flag Counter