Maktaba Wahhabi

187 - 200
ثابت نہیں البتہ اہل علم کا کہنا ہے کہ گوشت کے تین حصے کر لیے جائیں، ایک اپنے لیے، دوسرا احباب و متعلقین کے لیے اور تیسرا فقراء و مساکین کے لیے۔ چنانچہ المغنی لابن قدامہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے: (( وَ یُطْعِمُ اَہْلَ بَیْتِہٖ الثُّلُثَ، وَ یُطْعِمُ فُقَرَائَ جِیْرَانِہٖ الثُّلُثَ، وَ یَتَصَدَّقُ عَلَی السُّؤَالِ بِالثُّلُثِ )) [1] ’’ایک تہائی اپنے اہل خانہ کو کھلائے، ایک تہائی پڑوسی مساکین و فقراء کو کھلائے اور ایک تہائی عام سائلین پر صدقہ کردے۔‘‘ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اسے حافظ ابو موسی اصفہانی نے ’’الوظائف‘‘ میں روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔ (المغني: ۹/ ۴۴۸) لیکن شیخ البانی نے ارواء الغلیل میں لکھا ہے کہ اسے حسن کہا گیا ہے لیکن مجھے یہ ایسی نہیں لگتی اور اس کی سند نہ ملنے کی وجہ سے حتماً کچھ کہا بھی نہیں جا سکتا اور حسن کہنے والوں نے معلوم نہیں اس سے حسن المعنی مراد لیا ہے یا حسن السند؟ اور حسن المعنی ہی اقرب ہے۔ (الارواء: ۴/ ۳۷۴) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا اس معاملے میں کوئی مخالف بھی نہیں تھا جو اجماع پر دلالت کرتا ہے۔ نیز قرآن کریم سے بھی اسی تین حصے کرنے والی بات کی تائید ہوتی ہے ۔ چنانچہ سورہ حج میں ارشاد الٰہی ہے: { فَکُلُوْا مِنْھَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ} [الحج: ۳۶] ’’ قربانی کے گوشت سے خود کھاؤاور خود دار محتاجوں کو کھلاؤ اور سوالی کو بھی کھلاؤ۔‘‘ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں اور امام ابن قدامہ نے مغنی میں اسی
Flag Counter