Maktaba Wahhabi

170 - 200
’’کُنَّا نُسْمِنُ الْاُضْحِیَۃَ بِالْمَدِیْنَۃِ، وَکَانَ الْمُسْلِمُوْنَ یُسْمِنُوْنَ‘‘[1] ’’ہم مدینہ طیبہ میں قربانی کے جانوروںکو پال کر خوب موٹا تازہ کیا کرتے تھے اور دیگر مسلمان بھی جانوروں کو خوب پالتے اور فربہ کرتے تھے۔‘‘ یہ تو سب ایسی صفات تھیں جو قربانی کے جانوروں میں مطلوب ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو محبوب یہی تھا کہ ان صفات کا مالک جانورہی قربانی کے لیے خریدیں، لہٰذا سنت نبویہ پرعمل کرنے اور تعامل صحابہ کو اپنانے کے جذبے سے سرشار ہو کر اپنی حدتک کوشش کریںکہ ایسا ہی جانور قربانی کے لیے خریدیں۔ بصورت دیگر اگرکوئی جانور ان صفات میں سے بعض سے خالی ہو، مثلاً موٹا تازہ تو ہے مگر سینگوں والا نہیں یا موٹا و فربہ بھی ہے اور سینگوں والا بھی ہے مگر اس کی ٹانگوں، آنکھوں، منہ اور پیٹ کی اون کالے رنگ کی نہیں، سفید اون میں سیاہ ڈبے نہیں تو کوئی حرج نہیں کیونکہ ان صفات سے خالی جانور بھی قربانی کرنا جائز ہے۔ ہاں! اگر یہ صفات نہ ہوں تو کم ازکم اس میں وہ عیوب و نقائص بھی ہرگز نہیں ہونے چاہییں جن کی طرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کئی ارشادات میں توجہ دلائی ہے۔
Flag Counter