Maktaba Wahhabi

81 - 315
بھی ہے، عمل صالح بھی اور عمل صالح کی طرف لوگوں کوبلانا بھی۔ لوگوں کو اچھی باتیں بتانا اوربُری باتوں سےخبردار کرنا ایک اہم دینی فریضہ ہے۔ اللہ فرماتا ہے: "كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰه " (آل عمران:110) ’’تم وہ بہترین امت ہو جسے انسانوں کی خاطر نکالا گیا ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ حدیث شریف ہے: "الدين النصيحة" (مسلم) ’’ دین نام ہے اس کا کہ کوئی لوگوں کو نصیحت کی جائے اور انھیں بھلی بات بتائی جائے۔‘‘ قرآن یہ بھی بتاتا ہے کہ جن قوموں نے اس فریضے کی طرف سے غفلت برتی وہ اللہ کےنزدیک ملعون قرار پائی۔ "لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ (78) كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَن مُّنكَرٍ فَعَلُوهُ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ" (المائدہ:78۔ 79) ’’بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ان پر داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی کیونکہ وہ سرکش ہوگئے تھے اور زیادتیاں کرنے لگے تھے۔ انھوں نے ایک دوسرے کو بُرے افعال کے ارتکاب سے روکنا چھوردیا تھا۔ بڑابُرا عمل تھا جووہ کررہے تھے۔‘‘ اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ اس اہم دینی فریضے کی ادائی میں مساجد کا بھی رول ہوا اور اس عظیم الشان پلیٹ فارم سے لوگوں کی سیاسی اور فکری تربیت کاعمدہ انتظام
Flag Counter