Maktaba Wahhabi

71 - 315
نہیں دی جاسکتی کہ وہ قرآن وحدیث سے ثابت شدہ اورقطعی اُصول وقواعد میں خوامخواہ دخل اندازی کریں اور انھیں اپنی ذاتی خواہشات کی تکمیل کے لیے بدلنےکی کوشش کریں۔ اس طرح تو سارا دین ان کے ہاتھوں میں کھلونا بن کررہ جائے گا۔ ذرا ان کی جراءت پر غور کیجئے کہ یہ لوگ قرآن کے بعض احکام کو بھی بدل دینا چاہتے ہیں مثلاً قرآن کاواضح حکم ہے کہ وراثت میں مردوں کو عورتوں کے مقابلے میں دو گناحصہ ملے گا۔ لیکن یہ لوگ عورتوں اور مردوں میں مساوات کانعرہ بلندکرتے ہوئے ان دونوں کو برابر برابر حصہ دینا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ ہر دور اور ہر معاشرہ میں نان ونفقہ کی ذمے داری مردوں پر ہوتی ہے۔ عورت خواہ امیر ہو یا غریب گھر کی معاشی کفالت کی ذمے دار نہیں ہوتی ہے۔ اگر وہ سروس کرتی ہے تو محض رضاکارانہ طور پر۔ ان معاشی ذمے داریوں کے پیش نظر مردوں کو عورتوں کے مقابلے میں دو گنا حصہ ملتا ہے۔ بعض حضرات کی زبان سے یہاں تک سناگیا ہے کہ سور کا گوشت قرآن نے اس لیے حرام قراردیا ہے کہ اس کی غذاناپاک چیزوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ چونکہ آج کل کے سور ناپاک اشیاء پر نہیں پلتے ہیں بلکہ بڑی صفائی کے ساتھ ان کی نگہداشت ہوتی ہے اس لیے آج کل کے سور کاگوشت حرام نہیں ہوناچاہیے۔ یہ وہ لوگ ہیں جواپنی خواہشوں اورمرضیات کو اللہ کی شریعت کے تابع نہیں بلکہ اللہ کی شریعت کو اپنی خواہش کی مرضی کے تابع بنانا چاہتے ہیں۔ یہ اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلام کوزمانے کی ترقیوں کے ساتھ ساتھ چلنا چاہیے۔ میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ یہ لوگ اسلام کوزمانے کی ترقیوں کے ساتھ کیوں چلاناچاہتے ہیں؟ایسا کیوں نہیں کرتے کہ دنیوی ترقیوں کو اسلام کےمزاج کے مطابق اور اس سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کریں؟حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے حاکم کو محکوم اور محکوم کو حاکم بناڈالاہے۔ "أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ ۚ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ" (المائدہ:50)
Flag Counter