Maktaba Wahhabi

70 - 315
یہ بھی ایک اُصولی حکم ہے کہ دینی معاملات میں حتیٰ الامکان قدرے نرم اور آسان پہلو اختیار کرنا چاہیے۔ بلاوجہ کی مشقتوں کو اختیار کرناہمارے دین کا مزاج نہیں ہے۔ "إِنَّمَا الأعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ" (بخاری، مسلم) ’’ ہرطرح کے اعمال کادارومدار نیت پر ہوتا ہے۔‘‘ یہ بھی ہمارے دین کااُصول اور بنیادی پہلو ہے کہ انسان کو اس کے اعمال کابدلہ اس کی نیت کے لحاظ سے دیا جائے گا۔ " لا ضرر ولا ضرار" (موطا امام مالك) ’’نہ خود نقصان اٹھاؤ اور نہ کسی کو نقصان پہنچاؤ۔‘‘ اس اُصولی حکم کےتحت کوئی بھی ایسا عمل جائز نہیں ہے جس میں انسان کے لیے نقصان کاپہلو ہو۔ یہ چندمثالیں ہیں ان اٹل اورقطعی اُصول وقواعد کی۔ یہ وہ اُصول ہیں جن پر تاقیامت اسی طرح عمل ہوتا رہے گا اور ان میں کسی تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ان اٹل اورقطعی اُصول وقواعد کے مقابلے میں اسلامی شریعت کے اندر بے شمار ایسے اُصول وقواعد ہیں جن کی حیثیت قطعی نہیں ہے اور جن میں بدلتے ہوئے حالات اور نئے زمانے کی نئی ضرورتوں کے پیش نظر تبدیلی اورتجدد کی گنجائش ہوتی ہے تاکہ ہماری شریعت کے احکام ہرزمانے کے حالات سے ہم آہنگ ہوسکیں۔ واضح رہے کہ قطعی اصول وقواعد کے مقابلے میں غیر قطعی اصول وقواعد کی تعداد بے شمارہے۔ یابالفاظ دیگر یوں کہہ سکتے ہیں کہ ہماری شریعت کے وہ اصول جو قطعی ہیں ان کی تعداد بہت کم ہے اور ان اصول وقواعد کی تعداد بہت زیادہ ہے جنھیں زمانے کی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ بدلنے اور ہر دور کے حالات سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام صرف وہی علماء وفقہاء کرسکتے ہیں جن کے اندر اجتہادی صلاحیت ہوتی ہے۔ بہرحال جدت پسندی کے نام پر نام نہاد اسلامی اسکالروں کو اس بات کی اجازت
Flag Counter