Maktaba Wahhabi

53 - 315
رائے آج ہوتی تھی، اگلے سال مختلف حالات کی وجہ سے ان کی رائے بھی مختلف ہوتی تھی۔ اور جب ان سے پوچھا جاتا کہ ایساکیوں ہے؟ تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جواب دیتے کہ: "ذلك بما علمنا، وهذا على ما نعلم" ( كل كا فتویٰ کل کے مطابق تھا اور آج کی رائے آج کے علم کے مطابق ہے۔) 3۔ کسی ایک مسلک کا اتباع اورتقلید کرنافرض ہے اور نہ سنت بلکہ حق بات تو یہ ہے کہ ایسی تقلید قرآن وسنت کی رو سے جائز نہیں ہے۔ (الف)۔ قرآن وسنت سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پرشریعت کے معاملے میں صرف اپنی اور اپنے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت فرض کی ہے۔ اپنے بندوں میں سے کسی ایک متعین شخص کی اطاعت کا حکم نہیں دیا ہے اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ایسی کوئی شخصیت نہیں ہے، جس کی تمام رائیں صحیح ہوں اورجس سے غلطی کا امکان نہ ہو۔ انسان خواہ کتنا ہی بڑا عالم وفقیہ ہو اگر اس سے غلطی کا امکان ہے تو اس کی مکمل تقلید اوراتباع کرنا کیسے جائز ہوسکتا ہے؟یہ تو سراسر گمراہی کی بات ہے۔ اس طرح کی تقلید کامطلب تو یہ ہے کہ ہم نے اس عالم وفقیہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ عطا کردیا۔ اپنے علماء وفقہاء کو رسول یا خدا کا درجہ عطا کردینا ایسی صریح گمراہی ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کی سخت سرزنش کی ہے: "اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰه "(توبہ:31) ’’انھوں نے ا پنے علماء اوردرویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے۔‘‘ (ب) خودان علماء وفقہاء کرام نے لوگوں کو اپنی مکمل تقلید سے منع کیا ہے اور اس بات سے روکا ہے کہ اندھے بہرے ہوکر ان کی باتوں کو تسلیم کرلیا جائے۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ نہ میری تقلید کرو نہ مالک رحمۃ اللہ علیہ کی نہ ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی اور نہ اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ کی۔ بلکہ اس کی بات مانو جس کی بات ان سب نے مانی ہے یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ امام ابو یوسف جو کہ مشہور حنفی عالم تھے، فرماتے ہیں کسی کے لیےجائزنہیں
Flag Counter