Maktaba Wahhabi

42 - 315
’’ بلاشبہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور طہارت اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘ حدیث کی کتابوں میں بے شمار صحیح احادیث ہیں، جو مختلف پہلوؤں سےصفائی ستھرائی کا حکم دیتی ہیں۔ ذیل میں ایسی چند احادیث پیش کرتاہوں: "حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا يَغْسِلُ فِيهِ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ "(بخاری ومسلم) ’’ ہرمسلمان پر اللہ کا حق ہے کہ سات دنوں میں ایک ایسا دن ہوکہ جس میں وہ اپنے سر اور بدن کو غسل دے۔‘‘ اور یہ نہانا اور غسل کرنا اس وقت فرض ہوجاتا ہے جب انسان کے جسم پر ظاہری یا معنوی گندگی(احتلام) ہو۔ اسی طرح بعض احادیث میں جسم کے مختلف اعضاء کی صفائی ستھرائی کی تلقین ہے۔ مثلاً دانتوں اور منہ کی صفائی کی تلقین بہت واضح انداز میں یوں کی گئی ہے: "لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك مع كل صلاة" (بخاری، مسلم، ترمذی) اگر میرا یہ حکم امت پر گراں نہ ہوتاتو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے (دانتوں کی صفائی) کاحکم دیتا۔ اسی طرح بالوں کی صفائی کا حکم اس انداز میں ہے: "من كان له شعر فليكرمه" (ابوداؤد) ’’ جس کسی کے بال ہوں تو اسے چاہیے کہ وہ ان کی دیکھ بھال کرے۔‘‘ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اور ان کی نگاہ ایک ایسے شخص پر پڑی جس کے بال بکھرے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أَمَا كَانَ يَجِدُ هَذَا مَا يُسَكِّنُ بِهِ شَعْرَهُ"
Flag Counter