Maktaba Wahhabi

41 - 315
کو بیان کرنے والی ہے بے شمار صحیح احادیث ہیں۔ مثلاً صحیح مسلم کی یہ حدیث: "الطَّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ " ’’ صفائی آدھا ایمان ہے۔‘‘ ’الطھور‘ یعنی طہارت معنوی گندگی یعنی کفر وشرک اورگناہوں سے پاکی کا نام بھی ہے اور مادی گندگی یعنی جسمانی اور ظاہری گندگی سے پاکی کانام بھی۔ چنانچہ طہارت کے بغیر نماز نہیں ہوسکتی۔ اس میں کپڑے اور جسم کی صفائی بھی شامل ہے اور نماز سے قبل وضو کرنا بھی۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "لا يَقْبَلُ اللّٰهُ صَلاةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ " (مسلم) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ اسلامی فقہ میں سب سے پہلے طہارت کا باب پڑھایا جاتاہے۔ کیونکہ طہارت نماز کی کنجی ہے۔ اور نماز جنت کی کنجی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان لوگوں کی متعدد مقامات پر تعریف کی ہے جوصفائی کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ اس صفائی کی وجہ سے اللہ ان سے محبت بھی کرتا ہے۔ اللہ فرماتا ہے : "لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ ۚ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ " (التوبہ:108) جو مسجد اول روز سے تقویٰ پر قائم کی گئی تھی، وہی اس کے لیے زیادہ موزوں ہے کہ تم اس میں عبادت کرو۔ اس میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو پاک صاف رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ طہارت اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ دوسرے مقام پر اللہ فرماتا ہے: "إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ " (البقرہ:222)
Flag Counter