Maktaba Wahhabi

306 - 315
مسئلہ ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس سلسلے میں اسلام کا صحیح موقف پیش کیا جائے کیونکہ بعض مسلمانوں کے ذہنوں میں اس معاملے میں زبردست غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ لیکن قبل اس کے کہ میں اس مسئلہ پر تفصیلی گفتگو کروں چندحقائق بیان کرنا چاہتا ہوں۔ 1۔ پہلی بات یہ ہے کہ بعض شدت پسند مسلمانوں کا غیر مسلموں کے ساتھ معاندانہ رویہ ان کا اپناذاتی فعل ہے۔ اس سلسلے میں اسلام کو قصور وار نہیں تصور کرنا چاہیے۔ کیونکہ اسلام نے اس کا حکم نہیں دیا ہے ۔ 2۔ اپنے اس سخت گیر موقف کی وجہ سے اس طرح کے مسلمان نہ صرف یہ کہ دوسرے مسلمانوں کے لیےمسئلہ بن جاتے ہیں بلکہ خود اسلام کی بدنامی کا بھی سبب بن جاتے ہیں۔ غیر مسلمین ان کا یہ رویہ دیکھ کرسمجھتے ہیں کہ ان کادین اسلام اس طرح سے غیر اخلاقی سلوک کا حکم دیتا ہے۔ 3۔ اگر ان سخت گیر قسم کے مسلمانوں کے ماحول کا جائزہ لیاجائے تو معلوم ہوگا کہ ان کے اس رویے کےپیچھے صرف مذہبی عنصر ہی کارفرمانہیں ہے بلکہ بعض نفسیاتی، معاشرتی اور اقتصادی عوامل بھی کارفرما ہیں۔ 4۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ ان کا معاندانہ سلوک خود غیر مسلموں کے معاندانہ سلوک کا رد عمل ہے۔ چونکہ بعض شدت پسند غیر مسلم عناصر مسلمانوں کے ساتھ کھلم کھلادشمنی کااظہار کرتے ہیں اس لیے اس کےردعمل میں بعض مسلمان بھی ان کے ساتھ اس طرح کے رویہ کو جائز تصور کرتے ہیں۔ ان حقائق کے بعد آئیے ذرا معلوم کریں کہ غیر مسلموں کے ساتھ رویہ کے سلسلے میں اسلام کا بنیادی تصور کیا ہے؟ اس معاملہ میں قرآن وحدیث کا مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ معاملات میں ہمارارویہ رواداری پر مبنی ہونا چاہیے۔ اسلام اس سلسلے میں مندرجہ
Flag Counter