Maktaba Wahhabi

304 - 315
ملک کے اندر مختلف سیاسی پارٹیوں کا وجودایک صحت مند علامت ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے فقہی مسائل میں اختلاف کی وجہ سے مختلف مسلک وجود میں آئے۔ کوئی بھی مسلمان اپنے خاص فقہی مسلک مثلاً حنفی یا شافعی مسلک سے منسلک ہونے کے باوجود دوسرے مسلک کے مسلمانوں کو نہ تو کافر سمجھتا ہے اور نہ گمراہ۔ بلکہ اس مسلک کے اختلاف کے باوجود سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ بالکل یہی صورتِ حال ہے سیاسی مسائل میں اختلاف کے نتیجہ میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے وجود میں آنے کی۔ یہ اعتراض کرنا بالکل غلط ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے وجود سے ملک کے اندر تفرقہ اوردشمنی جنم لے گی۔ جس طرح فقہی مسائل میں اختلاف کے نتیجہ میں مختلف مسلک ہوسکتے ہیں اور ان کے درمیان کوئی دشمنی یاعداوت نہیں ہوتی ہے۔ اسی طرح سیاسی مسائل میں اختلاف کے نتیجہ میں مختلف سیاسی پارٹیاں وجود میں آسکتی ہیں اور یہ کوئی تفرقہ بندی یا انتشار نہیں ہے۔ سیاسی پارٹیوں کے وجود کے سلسلے میں لوگ یہ بھی اعتراض کرتے ہیں کہ یہ فکر مغربی ممالک کی دین ہے۔ اور ہمیں ان کی تقلید کرنے یا مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ یہ اعتراض بھی بے بنیاد ہے کیونکہ ہمیں ہر طرح کی تقلید سے نہیں بلکہ صرف اندھی تقلید سے منع کیاگیا ہے۔ اور ان چیزوں میں مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے جو غیر قوموں کی وجہ امتیاز ہیں مثلاً عیسائیوں کی طرح صلیب پہننا یا ہندوؤں کی طرح پیشانی پر تلک لگانا۔ جس نے یہ مشابہت اختیار کی وہ اسی قوم کافرد شمار کیا جانے لگے گا۔ البتہ اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ دوسری قوموں کی اچھی اورمفید باتیں اختیار کی جائیں، بلکہ ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ اچھی اور مفید باتیں جہاں سے ملیں انھیں اختیار کرناچاہیے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ میں خندق کھودنے کا طریقہ ایرانیوں سے سیکھا اور بادشاہوں کے پاس خطوط بھیجتے وقت ان پر مہر ثبت کرنے کے لیےانگوٹھی کا
Flag Counter