Maktaba Wahhabi

303 - 315
برائیوں سے روکا جاسکے۔ اور بلاشبہ یہ نظریہ عین اسلامی نظریہ سیاست ہے۔ بعض سادہ لوح حضرات تصور کرتے ہیں کہ حکومت وقت اگر اللہ کی شریعت کے مطابق کام کررہی ہوتو پھر اس کی کیا ضرورت ہے کہ اس کی مخالفت کی جائے۔ بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے تمام افراد اس حکومت کی تائید کریں اور حاکم وقت کی مکمل اطاعت کریں کیونکہ قرآن کی رو سے اولیاء الامور کی اطاعت واجب ہے۔ میں ان سادہ لوحوں سے کہنا چاہوں گا کہ کسی بھی اسلامی ملک کا سربراہ کوئی فرشتہ یا معصوم عن الخطا نہیں ہوتا۔ اس سے بھی غلطیوں کاامکان ہے اور اس کے وزراء اور دوسرے ممبرانِ حکومت سے بھی غلطیاں ہوسکتی ہیں۔ کیونکہ یہ سب انسان ہیں۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی اچھائیوں اور برائیوں دونوں پر نظر رکھی جائے۔ جب تک اچھے ہیں ان کی اطاعت کی جائے اور جب برائیوں کی طرف مائل ہونے لگیں تو ان کی گرفت کی جائے جیسا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے پہلے خطاب میں اپیل کی تھی۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ایسی سیاسی پارٹیوں کا وجود ضروری ہے جو حکومت وقت کی گرفت کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہو۔ تاہم اس میں ایک قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ اسلامی ملک میں سیاسی پارٹیوں کا وجودشخصی یا علاقائی بنیاد پر نہ ہو۔ مثلاً یہ نہ ہوکہ فلاں شخص کی پارٹی ہے اور وہ فلاں شخص کی پارٹی ہے۔ یہ فلاں علاقہ کی پارٹی ہے اور وہ فلاں علاقہ کی پارٹی ہے۔ کیونکہ ایسا کرنے سے عصبیتیں جنم لیتی ہیں اور باہمی تفرقہ کی صورت پیدا ہوتی ہے۔ پھر یہ ہوتا ہے کہ جو شخص جس پارٹی سے منسلک ہوتا ہے غلط اور صحیح ہر صورت میں اپنی ہی پارٹی یا اپنے علاقہ کی پارٹی کی حمایت کرتاہے۔ اس سے قطعِ نظر کہ اس کی پارٹی کا مؤقف صحیح ہےیا غلط۔ ہونا یہ چاہیے کہ پارٹی کا وجود نظریاتی اورفکری بنیادوں پر ہو۔ کسی مسئلہ میں اختلاف ہوجانا اور لوگوں کاالگ الگ پارٹیوں میں منقسم ہوجانا عین فطری بات ہے۔ ملکی اور ملی مسائل میں بھی لوگوں کے الگ الگ نظریے اور رائیں ہوسکتی ہیں۔ اس بنیاد پر
Flag Counter