Maktaba Wahhabi

273 - 315
اگر یہی زمین اناج اگانے کے لیے استعمال کی جاتی تو یمن کو باہر ملکوں سے غلہ درآمد کرنے کی ضرورت نہ ہوتی ۔ بلاشبہ اتنے بڑے پیمانے پر ’القات‘ کی پیداواریمن کے بجٹ پر مالی بوجھ ہے۔ (4)انصاف پسند لوگ اقرار کرتے ہیں کہ صحت کے نقطہ نظرسے القات ایک نقصان دہ چیزہے، جو لوگ بلاوجہ اس میں فائدہ تلاش کرنےکی کوشش کرتے ہیں انھیں سمجھنا چاہیے کہ اگر اس میں تھوڑا بہت فائدہ ہے بھی تواس کے مقابلے میں اس کے نقصانات بہت زیادہ ہیں۔ کسی چیز میں فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوتو شریعت کی روسے وہ ناجائز قرارپاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جب شراب اور جوئے کو حرام کیا تو اس کی یہی وجہ بتائی کہ اس میں فائدہ اور نقصان دونوں ہیں۔ لیکن فائدہ کے مقابلے میں نقصانات زیادہ ہیں۔ [1] ان حقائق کی بنیاد پر یمن کے علماء ومشائخ اب اس بات کا اعتراف کرنےلگے ہیں کہ ’القات‘ کو ناجائز ہونا چاہیے۔ چنانچہ یمن کے مشہور عالم دین علامہ محمد سالم البیحانی نے اپنی کتاب اصلاح المجتمع میں بڑی تفصیل کے ساتھ ’القات‘ کے نقصانات پر روشنی ڈالی ہے اور اسے ناجائز قراردیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’القات‘ میں مال کی بربادی کے ساتھ ساتھ وقت اور صحت کی بھی بربادی ہے۔ اس سے دانت اور معدہ خراب ہوتا ہے اور مختلف قسم کی پیٹ کی بیماریاں ہوتی ہیں۔ اس کا استعمال کرنے والوں کا جسم عام طور پر کمزورہونے لگتا ہے سگریٹ کی طرح تمباکو کا استعمال بھی جائز نہیں ہے۔ یہ
Flag Counter