Maktaba Wahhabi

272 - 315
احکام پانچ چیزوں کی حفاظت کے لیے وضع کیے گئے ہیں۔ دین، جان، عقل، نسل اور مال کوئی بھی کام ان پانچ چیزوں میں سے کسی ایک چیز کو نقصان پہنچائے تو شریعت کی نظر میں وہ کام جائز نہیں ہے۔ آپ غور کریں گے تو معلوم ہو گا کہ سگریٹ نوشی ان پانچوں ہی چیزوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ چند سال قبل ’’القات‘‘ کے موضوع پر مدینہ یونیورسٹی نے ایک سیمینار کرایا تھا اس سیمینار میں شرکت کرنے والے تمام علماء و مشائخ نے متفقہ طور پر سگریٹ کی طرح ’القات‘ کو بھی ناجائز قراردیا تھا۔ صرف یمنی علماء اس رائے سے متفق نہیں تھے۔ ان کا دعوی تھا کہ لوگ ’القات‘ کی حقیقت سے ناواقف ہیں جبھی انھوں نے اسے ناجائز قراردیا ہے چنانچہ یمن کے علماء و مشائخ بھی بڑے شوق سے ’القات‘ تناول فرماتے ہیں۔ چند سال قبل یمن کے دورے پر گیا تھا اور ذاتی تجربہ و مشاہدہ کی بنا پر میں نے مندرجہ ذیل نتائج اخذ کیے ہیں: (1) ’القات‘ ایک مہنگی شے ہے پہلے میں اسے سگریٹ کی طرح سستی شے تصور کرتاتھا لیکن وہاں جا کر پتا چلا کہ یہ تو سگریٹ کے مقابلے میں دسیوں گنا مہنگی شے ہے۔ اتنی مہنگی شے کو چبا چبا کر تھوک دینا بلا شبہ فضول خرچی ہے۔ نہ تو اس میں کوئی دینی فائدہ ہے اور نہ دنیوی ۔ (2)القات کا استعمال سراسر وقت کی بربادی ہے۔ عام طور پر لوگ اسے ظہر کے بعد سے لے کر مغرب تک استعمال کرتے ہیں اس دوران لوگ ’القات‘ چبانے اور گپیں لڑانے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں کرتے۔ ذرا غور کریں کہ پورے ملک میں اس رواج سے کس قدر وقت کی بربادی ہوتی ہے یہ تو ملک کا بہت بڑا نقصان ہے۔ اتنا سارا وقت اگر کسی مفید کام میں لگایاجاتا تو ملک کی تعمیر و ترقی میں خاصی مدد ملتی لوگ اب اس نقصان کو محسوس کرنے لگے ہیں۔ (3)یمن کی تقریباً تیس فیصد زمین القات کی پیداوار میں استعمال ہوتی ہے۔
Flag Counter