Maktaba Wahhabi

245 - 315
(5) زندگی صرف محبت تفریح اور مستی کا نام نہیں ہے۔ گانے وغیرہ کے ذریعے تفریح حاصل کرنا جائز ہے لیکن ہر وقت تفریح اور مستی حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔ ساری توجہ ہمیشہ فرائض کی انجام دہی اور اہم کاموں کی تکمیل کی طرف ہونی چاہیے۔ ہماری زندگی کو بامقصد ہونا چاہیے کبھی کبھار ان جائز چیزوں سے تفریح حاصل کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (6)انسان کا قلب و ضمیر سب سے بڑا مفتی اور جج ہوتا ہے۔ وہ حق و ناحق کا فیصلہ خود کر سکتا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ ان جائز چیزوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اپنے ضمیر کو جگاتارہےکہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ان چیزوں کے ساتھ ساتھ وہ ناجائز چیزوں کا بھی مرتکب ہوتا رہےاگر ایسا ہے تو اسے ان ناجائز باتوں سے فوری پر ہیز کرنا چاہیے ۔ آخر میں میں علمائے کرام کو ایک نہایت اہم بات کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں۔ خاص کر ان علمائے کرام کو جو لفظ حرام کو کھیل اور مذاق تصور کرتے ہیں اور اپنے فتووں میں بڑی آسانی کے ساتھ کسی بھی چیز کو حرام قراردیتے ہیں ان کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ حلال چیز کو حرام قرار دیتے ہوئے انھیں اللہ کا خوف دامن گیر ہونا چاہیے۔ لفظ حرام کوئی معمولی نہیں ہے کسی شے کو حرام قراردینے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے اس کے بارے میں اللہ کا حکم ہوتےہوئے اس پر پابندی لگادی ہے۔ اگر واقعی یہ چیز اللہ کی نظر میں حرام نہ ہوئی تو آپ اللہ پرافترا پردرازی کے گناہ گارہوں گے جیسا کہ اللہ فرماتا ہے: "وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَٰذَا حَلَالٌ وَهَٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوا عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ " (النحل:116) اور یہ جو تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگاتی ہیں کہ یہ چیز حلال ہے اور وہ
Flag Counter