Maktaba Wahhabi

244 - 315
عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہم۔ تابعین و تبع تابعین میں سے انھوں نے سعید بن المیسب، قاضی شریح، سعید بن جبیر، زہری، امام ابو حنیفہ، شافعی اور مالک وغیرہم کے نام گنائے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہر طرح کے گانے جائز ہیں اور ہر طرح کی موسیقی مباح ہے۔ اسے جائز اور مباح سمجھنے کے بعد چند باتوں کی رعایت ضروری ہے: (1)گانےکے بول اسلامی تعلیمات و آداب کے خلاف نہ ہوں ۔ مثلاًگانے میں شراب اور زنا وغیرہ سے دلچسپی کا اظہار نہ ہویا اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا دین اسلام کی مخالفت میں کوئی بات نہ کہی گئی ہویا ظالموں اور فاسقوں کی مدح سرائی نہ کی گئی ہو۔ گانے کے مباح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ گانے کے بول بھی جائز اور مباح ہوں۔ (2)ان کی ادائی کا طریقہ بھی شائشتہ اور اسلامی آداب کے مطابق ہو۔ ناز و ادا کے ساتھ یا رقص کے ساتھ گانا جائز نہیں ہے خواہ اس کے بول جائز اور مباح ہی کیوں نہ ہوں۔ (3)جذبات کو بھڑکانے والے اور انسان کو محبت میں مست رکھنے والے گانے درست نہیں ہیں۔ (4)گانوں کے ساتھ شراب و شباب کی آمیزش نہ ہو۔ ایسی محفلیں نہ ہوں جہاں شراب پی جارہی ہو اور مردوں اور عورتوں کا باہم اختلاط ہو۔ یہاں ایک بات کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ پرانے زمانے میں ریڈیو وغیرہ کے نہ ہونے کی وجہ سے گانا سننے کے لیے ضروری تھا کہ گانے کی محفلوں میں شرکت کی جائے۔ جہاں عام طور پر شراب و شباب کا انتظام ہوا کرتا تھا۔ کم ہی ایسا ہوتا تھا کہ یہ محفلیں ناجائز باتوں سے پاک ہوں۔ البتہ آج کے دور میں انسان ان محفلوں میں شرکت کیے بغیر گھر بیٹھےریڈیو اور دوسرے ذرائع سے گانے سن سکتا ہے۔ اور اس میں بلا شبہ گانا سننے والوں کے لیےگنجائش کا پہلو نکلتا ہے۔
Flag Counter