Maktaba Wahhabi

235 - 315
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "مَا أَحَلَّ اللّٰهُ في كِتَابِهِ فَهُوَ حُلالٌ، وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ، وَمَا سَكَتَ عَنهُ فَهُوَ عَفوٌ فَاقبَلُوا مِنَ اللّٰهِ عَافِيَتَهُ؛ فَإِنَّ اللّٰهَ لم يَكُنْ لِيَنسَى شَيئًا" (حاکم) ’’اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جسے حلال قراردیا ہے وہ حلال ہے اور جسے حرام قراردیا ہے وہ حرام ہے اور جس کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے وہ اس کی طرف سے چھوٹ ہے۔ تو اللہ کی اس چھوٹ کو قبول کرو کیونکہ ایسا نہیں ہے کہ اللہ اس کا حکم بیان کرنا بھول گیا۔‘‘ اس اصول کی بنیاد پر ہمیں دیکھنا ہو گا کہ قرآن و حدیث میں گانے اور موسیقی کی حرمت کی صراحت ہے یا نہیں ہے۔ اگر واقعی قرآن و حدیث میں انھیں صراحت کے ساتھ حرام قراردیا گیا ہے تو ان کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے تو ان کے حلال ہونے میں کوئی شک نہیں ہے جو لوگ گانے اور موسیقی کو حرام قراردیتے ہیں وہ قرآن و حدیث سے مندرجہ ذیل دلیلیں پیش کرتے ہیں: (1)پہلی دلیل یہ ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مثلاً عبد اللہ بن مسعود اور عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما وغیرہ گانے کو حرام تصور کرتے تھے کیونکہ اللہ کا فرمان ہے: "وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ" (لقمان:6) ’’اور لوگوں میں وہ بھی ہیں جو بیہودہ کلام اختیار کرتے ہیں تاکہ اللہ کے راستے سے گمراہ کردیں بغیر کسی علم کے اور اللہ کے راستے کا مذاق اڑائیں ۔ ان لوگوں کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔‘‘ اس آیت میں لہو الحدیث کی تشریح کرتے ہوئے یہ حضرات فرماتے ہیں
Flag Counter