Maktaba Wahhabi

231 - 315
’’ شطرنج کھیلنے والے پر لعنت ہے۔‘‘ (3)جس طرح نرد شیر کھیلنا متفقہ طور پر حرام ہے اسی طرح شطرنج کھیلنا بھی حرام ہے۔ کیونکہ دونوں کھیل ایک دوسرے سے مشابہ ہیں۔ (4)بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ انھوں نے اس کھیل کو پسند نہیں فرمایا:مثلاًحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب اس کھیل کو دیکھا تو فرمایا: "مَا هَٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ " یہ کن مورتیوں پر تم گرے پڑے رہے ہو۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اوپر بیان کئے گئے تمام دلائل کمزور اور ناقابل قبول ہیں۔ سورہ مائدہ کی جس آیت کو بہ طور دلیل پیش کیا گیا ہے اس میں جوئے اور شراب کو حرام قراردیا گیا ہے۔ اس آیت میں یہ بات تونہیں ہے کہ شطرنج کھیلنا جوا ہے۔ ہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ شطرنج بغیر جوئے کے بھی کھیلا جاتا ہے۔ اس آیت میں جوئے کی حرمت ہے نہ کہ شطرنج کی۔ شطرنج کی حرمت کے سلسلے میں جتنی حدیثیں بہ طور دلیل پیش کی گئیں وہ سب ضعیف اور موضوع ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی حدیث دلیل نہیں بن سکتی۔ واضح رہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عرب قوم شطرنج کے کھیل سے ناواقف تھی۔ اسلامی فتوحات کے بعد یہ کھیل ہندوستان اور ایران سے ہوتا ہواعربوں میں آیا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے شطرنج کو حرام قراردینے کے باوجود ان بے سند احادیث کو بہ طور دلیل نہیں پیش کیا ہے۔ ان کی دلیل صرف یہ ہے کہ یہ کھیل نماز اور دوسرے فرائض سے غافل کر دیتا ہے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ شطرنج کا کھیل نرد شیر سے مشابہ ہے۔ ان دونوں کھیلوں میں نمایاں فرق ہے۔ شطرنج میں دماغ اور ذہانت کا استعمال ہوتا ہے اور اس میں کافی حد تک سنجیدگی اور شائستگی ہوتی ہے جب کہ فرد شیر ایک گھٹیا اور پھوہڑ کھیل ہے، جس میں عقل و ذہانت کا کوئی کام نہیں ہے اور اسی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قراردیا ہے۔
Flag Counter