Maktaba Wahhabi

208 - 315
میں تجارت کا تذکرہ اچھےپیرائے میں ہوا ہے۔ بلکہ قرآن کی مختلف آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے منافع کو "فَضْلِ اللّٰهِ " (اللہ کافضل) قراردیا ہے: "فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِن فَضْلِ اللّٰه "(الجمعہ:9) ’’پس جب نماز ختم ہوجائے توزمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو۔‘‘ "وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِن فَضْلِ اللّٰهِ ۙ " (المزمل:20) ’’اورکچھ دوسرے ہیں جو زمین میں سفر کرتے ہیں اللہ کا فضل تلاش کرتے ہوئے۔‘‘ حج جیسی عظیم عبادت کے دوران بھی اللہ نے اس فضل کو کمانے سے منع نہیں کیا ۔ ۔ ۔ فرماتا ہے: "لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ " (البقرۃ:198) ’’تمہارے لیے کوئی حرج نہیں ہے کہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو(یعنی حج کے دوران بھی)۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "أَلَا مَنْ وَلِيَ يَتِيمًا لَهُ مَالٌ فَلْيَتَّجِرْ فِيهِ وَلَا يَتْرُكْهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الصَّدَقَةُ" (ترمذی) ’’سنوجب کوئی شخص کسی ایسے یتیم کاسرپرست بنایا جائے جس کے پاس مال ودولت ہے تو اسے چاہیے کہ اس مال میں تجارت کرے اور اسے یونہی بغیر تجارت کے نہ چھوڑ دے کیونکہ اس طرح چھوڑنے سے اس کاسارا مال زکوٰۃ کھا جائے گی۔‘‘ جس مال میں تجارت نہ کی جائے اور ہر سال اس میں زکوٰۃ اد کی جائے تو
Flag Counter