Maktaba Wahhabi

145 - 315
اخراجات کے لیے ناکافی ہو یا عورت کے بوڑھے ماں باپ ہوں اور چھوٹے چھوٹے بھائی بہن وغیرہ ہوں۔ ان حالات میں اسے ملازمت کا اختیار ہے۔ اسی طرح کی صورت حال کا ذکر قرآن میں موجود ہے۔ ملاحظہ ہو: "قَالَتَا لا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ " (القصص:23) ’’انھوں نے کہا ہم اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلا سکتے جب تک یہ چرواہے اپنے جانور نہ نکال لے جائیں اور ہمارے والد ایک بہت بوڑھے آدمی ہیں۔‘‘ باپ چونکہ بوڑھے تھے اس لیے گھر سے باہر جا کر پانی بھرنے اور دوسرے کام کرنے کی ذمے داری ان دونوں جوان بیٹیوں پر تھی ۔ یہ بوڑھے باپ جیسا کہ دوسرے حوالوں سے معلوم ہوتا ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ اسی طرح حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی حضرت اسما رضی اللہ تعالیٰ عنہا گھر سے باہر نکل کر اپنے شوہر حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کاموں میں ہاتھ بٹاتی تھیں گھوڑوں کی مالش کرتی تھیں ان کے لیے دانے کوٹتی تھیں اور دور کسی باغ سے یہ دانے اپنے سر پر اٹھا کر لاتی تھیں۔ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں جب کہ امت مسلمہ تعلیم اور دوسری ترقیوں کے میدان میں کافی پیچھے رہ گئی ہے اس بات کی شدید ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ ہماری مسلم عورتوں میں بھی ڈاکٹر ہوں، نرس ہوں، لیکچرر اور پروفیسر ہوں، عورتیں بیمار ہوتی ہیں تو مسلمان لیڈی ڈاکٹرنہ ملنے کی وجہ سے مجبوراًمرد ڈاکٹروں کے پاس علاج کے لیے جانا پڑتا ہے۔ اسکول اور کالج میں مسلم لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کے لیے غیر مسلم اساتذہ اور لیکچررہوتے ہیں۔ جن سے یہ توقع فضول ہے کہ وہ مسلم لڑکیوں کی تربیت اسلامی انداز میں کریں گے۔ غرض کہ دور حاضر میں بہت سارے ایسے پرو فیشن(Profession)ہیں جن میں
Flag Counter