Maktaba Wahhabi

131 - 315
ان کے علاوہ ایسی بے شمار حدیثیں ہیں۔ جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مریض کی عیادت کی ترغیب دی ہے۔ بلکہ اس کا حکم دیا ہے اور اسے اہم اسلامی آداب میں شمار کیاہے خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا عملی نمونہ پیش کیا ہے۔ مشہور واقعہ ہے کہ ایک یہودی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت ستایا کرتا تھا بیمار ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کو تشریف لے گئے اس یہودی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن اخلاق سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔ اس اہم اخلاقی فریضے کی اہمیت اس وقت دو چندہو جاتی ہے جب مریض سے کسی قسم کا قریبی تعلق ہو۔ مثلاً رشتہ داری ہو، دوستی ہو، پڑوسی ہو یا آفس میں ایک ساتھ کام کرتا ہو۔ غور طلب بات یہ ہے کہ تمام احادیث میں عیادت کرنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس صیغے کا استعمال کیا ہے اس کے مخاطب مرد اور عورت دونوں ہو سکتے ہیں۔ اور لفظ مریض استعمال کیا ہے جس سے مراد مریض بھی ہو سکتا ہے اور عورت مریضہ بھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عیادت کا حکم مردوں اور عورتوں دونوں کو دیا ہے خواہ مریض عورت ہو یا مرد۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ مریض چاہے مرد ہو یا عورت اس کی عیادت کو جانا مرد اور عورت دونوں پر واجب ہے۔ اور دونوں کے حق میں یہ ایک اہم اسلامی فریضہ ہے۔ اپنی بات کی مزید تقویت کے لیے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے چند عملی نمونے پیش کرتا ہوں جن سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کی مریض خواہ مرد ہو یا عورت اس کی عیادت کو جانا اسلامی آداب(Islamic Manners)میں سے ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنے عملی نمونوں سے اس کی تعلیم دی ہے۔ بخاری شریف میں ایک باب کا عنوان ہے باب عبادۃ النساء للرجال (عورتوں کا مردوں کی عیادت کو جانا)اس عنوان کے تحت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے چند عملی نمونے پیش کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ
Flag Counter