Maktaba Wahhabi

113 - 315
کیا جائے تو کھلاڑیوں کے لیے بڑی سہولت ہو جائے گی جو عام طور پر نیکر پہن کر کھیلتے ہیں کیوں کہ یہی کھیل کا یونیفام ہوتا ہے۔ البتہ ہم مسلمانوں کو مسلسل اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ کھیلوں کے لیے اپنے خاص یونیفام قانونی طور پر تسلیم کرواسکیں ۔ یہاں ایک بات قابل ذکر ہے اور یہ کہ مرد کے ستر کو دیکھنا جس طرح عورتوں کے لیے جائز نہیں ہے اسی طرح مرد کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ دوسرے مرد کی ستر پر نظر کرے۔ اور جس طرح ایک مرد دوسرے مرد کا سارا جسم ستر کے علاوہ دیکھ سکتا ہے اسی طرح ایک عورت بھی ستر کے علاوہ مرد کا سارا جسم دیکھ سکتی ہے بشرطے کہ یہ دیکھنا شہوت کی نظر سے نہ ہواور اس دیکھنے میں واقعی کوئی فتنہ کا اندیشہ نہ ہو۔ یہی بیشتر فقہاء کا موقف ہے۔ اور میرا بھی یہی موقف ہےکیوں کہ بخاری شریف اور مسلم شریف کی ایک صحیح حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت قیس کو عبد اللہ بن مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا تھا اور فرمایا کہ وہ اندھے ہیں تم کپڑے بھی اتاردوگی تو وہ تمہیں دیکھ نہیں سکیں گے۔ بخاری اور مسلم شریف کی ایک اورحدیث ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اپنے کندھے پر بٹھا کر چند حبشیوں کا کھیل تماشا دکھایا جو مسجد نبوی کے اندر اپنے کرتب کا مظاہرہ کررہے تھے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مردوں کو بغیر کسی شہوت کے دیکھا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود انھیں ایسا کرنے کو کہا اگر عورتوں کے لیے مردوں کو دیکھنا جائز نہ ہوتا تو عورتوں کی طرح مردوں کے لیے بھی پردہ کرنا واجب ہو جاتاہے۔ آپ نے اپنے سوال میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا والی جس حدیث کا حوالہ دیا ہے علمی نقطہ نظر سے اس کی کوئی قیمت نہیں ہے اور یہ ایک من گھڑت حدیث ہے جسے کسی طور پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔ اور وہ حدیث جس میں اس بات کا ذکر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور اُم میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو عبد اللہ بن ام مکتوم سے پردہ کرنے کا حکم دیا تھا اور انھیں اس
Flag Counter