Maktaba Wahhabi

112 - 315
بھی ناجائز ہو جاتی ہے بشرطے کہ یہ اندیشہ محض خیالی اور وہمی نہ ہو جیسا کہ بعض شکی قسم کے لوگوں کو ہر وقت فتنہ کا اندیشہ لاحق رہتا ہے بلکہ واقعہ ایسی صورت حال جس میں فتنہ کا اندیشہ ہو۔ اس سلسلے میں سب سے صحیح فیصلہ خود انسان کا اپنا ضمیر کر سکتا ہے کہ کون سے حالات اس کے لیے باعث فتنہ ہیں اور کون سے نہیں ہیں ایسے وقت پر ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے ضمیر کی طرف رجوع کرے۔ اور اپنے ضمیر کی آواز پر عمل کرے۔ فتوؤں کے چکر میں بہت زیادہ نہ رہے۔ [1] اس سلسلہ میں علماء کرام اس بات پر متفق ہیں کہ مرد کی ستر کی طرف دیکھنا جائز نہیں ہے چاہے شہوت کی نظر سے دیکھا جائے یا بغیر شہوت کے۔ لیکن مرد کی ستر کیا ہے اس سلسلے میں علماء کے درمیان اختلاف ہے۔ جمہور علماء کے نزدیک مرد کی ستر ناف سے لے کر گھٹنے تک ہے لیکن اس رائے کے حق میں وہ جو حدیثیں بہ طور دلیل پیش کرتے ہیں ان میں کوئی بھی حدیث صحیح حدیث نہیں ہے۔ بعض علماء کے نزدیک مرد کی ران ستر نہیں ہے اور اس رائے کے حق میں وہ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وہ روایت پیش کرتے ہیں جس میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مواقع پر لوگوں کے سامنے اپنی ران کھولی ہے۔ اگر اس رائے کو اختیار
Flag Counter