Maktaba Wahhabi

101 - 315
لیکن اس بات پر صدفی صدیقین کے باوجود ہم اس بات سے قاصر ہیں کہ عورتوں کے معاملہ میں متشدد اور سخت گیر قسم کے علماء کو قائل کر سکیں۔ اس لیے کہ ہمارا علم کوتاہ ہے آپ سے رہنمائی کی درخواست ہے۔ جواب:۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے مسلم معاشرے میں عورتوں کا مسئلہ جس قدر افراط و تفریط کا شکار ہے اس کی کوئی نظیر نہیں ہے یہ ایسا حسّاس اور جذباتی مسئلہ(lssue) بن کر رہ گیا ہے کہ پتا ہی نہیں چلتا کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے سچ کیا ہے اور غلط کیا؟ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسلام کے علاوہ کوئی ایسا دین مذہب یا فلسفہ حیات نہیں ہے جس نے عورت کو اس کا مکمل جائز حق اور عدل وانصاف عطا کیا ہواور اس کی نسوانیت کی حفاظت کی ہو۔ اسلام نے عورت کو کئی حیثیتوں سے عزت بخشی ہے۔ ایک انسان کی حیثیت سے ایک صنف نازک کی حیثیت سے ایک ماں کی حیثیت سے ایک بیوی کی حیثیت سے ایک بیٹی کی حیثیت سے اور ایک معاشرے کے ایک فرد کامل کی حیثیت سے۔ انسان کی حیثیت سے عورت کی عزت افزائی اس طرح کی گئی ہے کہ ذمہ داریوں اور فرائض کے معاملے میں عورت مرد کے برابر ہے۔ دونوں یکساں درجے کے ذمہ دار ہیں اور یکساں طور پر انعام یا سزا کے حق دار ہیں۔ کسی انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کا سب سے پہلا حکم مرد اور عورت دونوں کے لیے برابر تھا اور اس حکم کی نا فرمانی پر دونوں کو یکساں سزادی گئی۔ اللہ کا یہ پہلا حکم حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا کے لیے تھا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ حکم کچھ یوں تھا۔ "اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَـٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ" (البقرۃ:35) ’’ تم اور تمہاری بیوی دونوں جنت میں رہو اور یہاں بہ فراغت جو چاہو کھاؤ مگر تم دونوں اس درخت کا رخ نہ کرنا ورنہ ظالموں میں شمار ہو گے۔‘‘
Flag Counter