Maktaba Wahhabi

243 - 263
عطا کردوں ‘ تو بھی جو کچھ میرے پاس ہے اس میں صرف اتنی ہی کمی واقع ہوگی جتنا سوئی کو سمندر میں ڈالنے سے(اس کے پانی میں)کمی آتی ہے،اے میرے بندو!یہ تمہارے اعمال ہیں جنھیں میں شمار کررہا ہوں ‘ پھر تمہیں اس کا پورا پورا بدلہ دوں گا،لہٰذا جو بھلائی پائے وہ اللہ کی تعریف کرے،اور جو اس کے علاوہ(یعنی شر و برائی)پائے وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کرے۔ اس حدیث کا تقاضہ یہ ہے کہ ساری مخلوق اپنے دینی و دنیوی معاملات میں فوائد کے حصول اور برائیوں کے دور کرنے میں اللہ کی محتاج ہے،اوریہ کہ بندے اپنے لئے ان میں سے کسی بھی چیز کے مالک نہیں ہیں ،اور یہ کہ اللہ تعالیٰ جسے ہدایت اور روزی سے نہ نوازے وہ دنیا میں ان دونوں چیزوں سے محروم ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے جس کے گناہوں کی مغفرت نہ فرما دے اس کی خطائیں اسے آخرت میں ہلاک کر دیں گی ۔[1]
Flag Counter