Maktaba Wahhabi

115 - 263
کیا تو ٹھہرے گا نہیں ؟ آخر وہ ٹھہر گیا،چنانچہ ہم میں تلواروں کی دو ضربیں ہوئیں اور میں نے اسے قتل کر دیا،پھر میں نے ابو عامر سے کہا: اللہ نے تمہارے ساتھی(تیر مارنے والے)کو قتل کر دیا،تو انہوں نے کہا: اچھا تو میرے جسم سے یہ تیر نکالو،میں نے تیر نکالا تو زخم سے پانی بہہ پڑا،انھوں نے کہا: اے بھتیجے!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور انہیں میرا سلام عرض کرو،اور ان سے کہو کہ ابو عامر آپ سے عرض کرتے ہیں کہ آپ میرے لئے بخشش کی دعاء فرما دیجئے،وہ بیان کرتے ہیں : ابو عامر نے مجھے لوگوں پراپنا جانشین مقرر کر دیا،اور تھوڑی دیر زندہ رہے اور پھر وفات پا گئے،جب میں لوٹا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آیا اس وقت آپ ایک بنی ہوئی چار پائی پر آرام کررہے تھے،اس پر بستر بھی تھا لیکن چار پائی کی باند سے آپ کی پشت اور پہلو میں نشان پڑ گئے تھے،میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اور ابو عامر کی خبر کہہ سنائی،اور آپ سے عرض کیا کہ ابو عامر نے کہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنا کہ میرے لئے دعاء مغفرت فرمائیں ،چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور اس سے وضو کیا ‘ پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر فرمایا:’’اللھم اغفر لعبید بن عامر‘‘ اے اللہ عبید بن عامر کی مغفرت فرما،اور میں نے آپ کے دونوں بغلوں کی سفیدی
Flag Counter