Maktaba Wahhabi

58 - 198
وَالْحِکْمَۃِ﴾ ’’اے نبی کی ازواج!اللہ کی آیات وحکم جو آپ کے گھروں میں تلاوت کی جاتی ہیں ، انہیں یاد کریں ۔‘‘ کتاب و سنت کی جو نصوص اللہ تعالیٰ تمہارے گھروں میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل کرتاہے،ان پر عمل کریں ۔ امام قتادہ سمیت کئی اہل علم نے یہ تفسیر کی ہے۔ مراد یہ ہے کہ اے نبی کی ازواج! اس نعمت کو یاد کرو، جو خاص آپ کو نصیب ہوئی کہ وحی صرف آپ کے گھروں میں نازل ہوتی ہے۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اس نعمت میں سب سے آگے تھیں ،سب سے بڑھ کر اس غنیمت سے فائدہ اٹھانے والی تھیں اور اس بے بہا رحمت کا سب سے زیادہ حصہ پانے والی تھیں ۔اس کی وجہ یہ تھی کہ وحی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ کے بستر پرنہیں اتری، سوائے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے، جیسا کہ انہوں نے خود بیان فرمایا۔ وجہ اس خصوصیت کی یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سوا کسی باکرہ سے شادی نہیں کی، اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی مرد نے خلوت اختیار نہیں کی، چنانچہ اس امتیاز کے لئے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا انتخاب ہی مناسب تھا۔ اس آیت کے مطابق ازواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم اہل بیت میں سے ہیں ، تو لازم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار بھی اہل بیت میں ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’میرے گھر والے اہل بیت ہونے کے زیادہ حق دار ہیں ۔‘‘ اس کی ایک مثال صحیح مسلم میں موجود ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ قرآن میں جس کے بارے میں ہے ، کہ وہ پہلے دن سے تقویٰ پر استوار کی گئی تھی،وہ کون سی مسجد ہے؟فرمایا میری یہ مسجد’’مسجد نبوی‘‘ ہے۔ حالانکہ یہ آیت تو مسجد ِقباء کے بارے میں نازل ہوئی تھی، لیکن جب مسجد قبا پہلے دن سے ہی تقویٰ
Flag Counter