Maktaba Wahhabi

46 - 198
علامہ سبکی رحمہ اللہ (۷۵۶ھ)کہتے ہیں : إِنْ صَحَّ ہٰذَا عَنِ الصَّحَابَۃِ؛ دَلَّ عَلٰی أَنَّ الْخِطَابَ فِي السَّلَامِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غَیْرُ وَاجِبٍ، فَیُقَالُ : السَّلَامُ عَلَی النَّبِيَّ ۔ ’’اگر صحابہ سے بصیغہ غائب سلام پڑھنا ثابت ہو جائے، تو یہ دلیل ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بصیغہ خطاب سلام کہنا واجب نہیں ۔چنانچہ یوں بھی کہا جاسکتا ہے : اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِيِّ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلامتی ہو۔‘‘ (فتح الباري لابن حجر : 2/314) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ،علامہ سبکی رحمہ اللہ کی بات پر تبصرہ کرتے ہیں : قُلْتُ : قَدْ صَحَّ بِلَا رَیْبٍ ۔ ’’میں کہتا ہوں کہ بلاشک وشبہ یہ بات درستہے۔‘‘ (فتح الباري : 5/314) واضح ہوا کہ تشہد میں ’اَلسَّلامُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِيُّ‘ اور ’اَلسَّلَامُ عَلٰی النَّبِيِّ‘ دونوں الفاظ پڑھنادرست ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلیم کردہ الفاظ ہی اولی و افضل ہیں ۔البتہ صحابہ سے منقول الفاظ جواز پر محمول ہیں ۔ فائدہ 3 : سلامہ کندی سے مروی ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ لوگوں کو یہ درود سکھاتے: اَللّٰہُمَّ دَاحِيَ الْمَدْحُوَّاتِ، وَبَارِیَٔ الْمَسْمُوکَاتِ، وَجَبَّارَ الْقُلُوبِ
Flag Counter