محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل پر رحمت فرما،جیسے تُو نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر فرمائی تھی، بلاشبہ تُو ہی قابل ستائش اور بزرگی والا ہے۔ اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر برکت فرما،جس طرح تُو نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر برکت فرمائی تھی،بلاشبہ تُو قابل تعریف اور بزرگی والا ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ :906؛ المُعجم الکبیر للطّبراني : 9/115؛ ح : 8594، مسند الشّاشي : 611؛ الدّعوات الکبیر للبیہقي : 177، وسندہٗ صحیحٌ) حافظ مغلطائی رحمہ اللہ نے سند کو ’’صحیح‘‘کہا ہے۔(شرح ابن ماجہ : 1/1529) 11. تابعی کبیر یزید بن عبداللہ بن شخیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : صحابہ وتابعین ان کلمات کے ساتھ درود پڑھنا پسند فرماتے تھے: اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْـأُمِّيِّ، عَلَیْہِ السَّلَامُ ۔ ’’یا اللہ!تُو اُمی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت فرما۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلامتی ہو۔‘‘ (فضل الصّلاۃ علی النبيّ للإمام إسماعیل بن إسحاق : 60، وسندہٗ صحیحٌ) 12. قصۂ معراج میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا جبریل علیہ السلام کے ہمراہ تیسرے آسمان پر گئے، تو ان سے پوچھا گیا: مَنْ مَّعَکَ؟ ’’آپ کے ساتھ کون ہیں ؟‘‘ جبرائیل علیہ السلام نے کہا: مُحَمَّدٌ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ ’’میرے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔‘‘ (صحیح مسلم : 162) ٭ ’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے الفاظ کے ساتھ درود بھیجنا امت کا اجماعی عمل ہے جو کہ ایک مستقل |