Maktaba Wahhabi

133 - 198
لَوْ لَمْ یَکُنْ لِّصَاحِبِ الْحَدِیثِ فَائِدَۃٌ إِلَّا الصَّلَاۃُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّہٗ یُصَلِّي عَلَیْہِ مَا دَامَ فِي الْکِتَابِ ۔ ’’اہل حدیث کو اگر درود ہی کا ثواب ملے، تو بھی کافی ہے، وہ جب تک پڑھنے لکھنے میں مصروف رہتے ہیں ، درود پڑھتے رہتے ہیں ۔‘‘ (شرف أصحاب الحدیث للخطیب البغدادي، ص : 35، وسندہٗ صحیحٌ) علامہ عمر بن علی، ابو حفص، بزار رحمہ اللہ (م:۷۴۹ھ) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں لکھتے ہیں : کَانَ لَا یَذْکُرُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَطُّ؛ إِلَّا وَیُصَلِّي وَیُسَلِّمُ عَلَیْہِ، وَلَا وَاللّٰہِ، مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَشَدَّ تَعْظِیمًا لِّرَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَلَا أَحْرَصَ عَلٰی اتِّبَاعِہٖ، وَنَصْرِ مَا جَائَ بِہٖ مِنْہُ ۔ ’’شیخ الاسلام رحمہ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے تودرود وسلام ضرور پڑھتے۔اللہ کی قسم! میں نے ان سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنے والا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع اورتعلیم کی نصرت پر حرص رکھنے ولاکوئی نہیں دیکھا۔‘‘ (الأعلام العلیّۃ في مناقب ابن تیمیّۃ، ص : 28) ٭٭٭٭٭
Flag Counter