Maktaba Wahhabi

121 - 198
ابھی درود نہیں پڑھا اور امام نے سلام پھیر دیا، تو مقتدی امام کے ساتھ ہی سلام پھیر دے گا۔‘‘ (فتاویٰ عالمگیری : 1/90) علامہ شامی حنفی لکھتے ہیں : فِي التَّتَارْخَانِیَّۃِ عَنِ الْمُحِیطِ : وَعَلٰی ہَذَا الْخِلَافِ لَوْ سَبَّحَ بِالْفَارِسِیَّۃِ فِي الصَّلَاۃِ أَوْ دَعَا، أَوْ أَثْنٰی عَلَی اللّٰہِ تَعَالٰی، أَوْ تَعَوَّذَ، أَوْ ہَلَّلَ أَوْ تَشَہَّدَ أَوْ صَلّٰی عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْفَارِسِیَّۃِ فِي الصَّلَاۃِ أَيْ یَصِحُّ عِنْدَہٗ ۔ ’’فتاویٰ تاتارخانیہ میں المحیط کے حوالے سے لکھا ہے : اگر کوئی نماز میں فارسی زبان میں تسبیح،دعا،ثنا،تعوذ،تہلیل،تشہد یا درود پڑھ لے تونماز درست ہو گی۔‘‘ (ردّ المحتار علی الدّرّ المختار : 2/81) توجہ کیجئے! یہ نماز کے ساتھ مذاق ہے، جہاں درود پڑھنے کا جواز تھا، وہاں درود پڑھنے پر سجدہ سہو لازم قرار دیا گیا اور یہاں نماز کی ہئیت ہی بدل کر رکھ دی، یہاں فارسی زبان بھی شریعت قرار پائی؟
Flag Counter