أَبَوَیْہِ أَوْ أَحَدَہُمَا، فَمَاتَ فَلَمْ یُغْفَرْ لَہٗ؛ فَأَبْعَدَہُ اللّٰہُ، قُلْتُ : آمِینَ، قَالَ : وَمَنْ ذُکِرْتَ عِنْدَہٗ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْکَ، فَأَبْعَدَہُ اللّٰہُ، قُلْتُ : آمِینَ‘ ۔ ’’رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر جلوہ افروز ہوئے۔ پہلی سیڑھی پر پاؤں رکھا تو آمین کہا، دوسری سیڑھی پرقدم رکھا تو آمین کہا،تیسری پر پہنچے تو پھر آمین کہا۔ ارشاد فرمایا : جبریل آئے تھے ،انہوں نے کہا :رمضان میں بھی جس کی مغفرت نہ ہو سکی اور وہ فوت ہو گیا ،اللہ اسے رحمت سے دور کردے۔ میں نے کہا : آمین ۔ دوسری سیڑھی پر جبریل : جو اپنے ماں باپ دونوں کو یا ایک کو پائے ،پھر اس حالت میں مر جائے کہ اس کی مغفرت نہ ہو سکے،تو اسے بھی اللہ تعالیٰ رحمت سے دُور کر دے۔ میں نے کہا : آمین تیسری سیڑھی پر آپ کا ذکر سن کر جو آپ پہ درود نہ پڑھے ، وہ بھی رحمت سے محروم ہو۔ میں نے کہا : آمین ۔‘‘ (المُعجم الأوسط للطّبراني : 8131؛ مسند أبي یعلٰی : 5922، وسندہٗ حسنٌ) ٭ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں : إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَقِيَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ : ’آمِینَ، آمِینَ، آمِینَ‘، فَقِیلَ لَہٗ : یَا رَسُولَ اللّٰہِ، مَا کُنْتَ تَصْنَعُ ہٰذَا، فَقَالَ : ’قَالَ لِي جِبْرِیلُ : أَرْغَمَ اللّٰہُ أَنْفَ عَبْدٍ ـــأَوْ بَعُدَـــ دَخَلَ رَمَضَانَ فَلَمْ یُغْفَرْ لَہٗ، |