Maktaba Wahhabi

648 - 665
دیوبندی، شیعہ، مرزائی اور عیسائی شامل ہیں۔ لوگوں نے دیواروں پر یہ الفاظ پڑھ کر ایک دوسرے سے پوچھنا شروع کردیا کہ یہ اہل حدیث یوتھ فورس کیاہے اور اس کا مطلب کیا ہے۔ حافظ صاحب کے ساتھی بچے ان سے پوچھتے اور یہ اپنی دانست کے مطابق انھیں سمجھانے کی کوشش کرتے۔ اس دوران میں فاروق یزدانی کبھی کبھی اپنے مدرسے کے کسی طالب علم کو بھی چھٹی کے دن اپنے گاؤں لے جاتے اور وہاں ان سے تقریریں کرائی جاتیں۔ حافظ صاحب اپنے گھر سے ان کو کھانے کے علاوہ حسب توفیق کرایہ وغیرہ بھی دیتے۔ ایک دفعہ دو طالب علم ساتھیوں کو اپنے گاؤں لے گئے۔ اس وقت گھر سے انھیں پانچ روپے ایک ہفتے کا خرچہ ملتا تھا۔ والد صاحب سے دس روپے لیے اور پانچ پانچ روپے دونوں ساتھیوں کو دے دیے اور خود بڑی مشکل سے ہفتہ گزارا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے توفیق دی تو انھوں نے اسی دیوبندیوں کی مسجد میں آٹھ بڑی سالانہ کانفرنسیں منعقد کیں جو کہ ہر سال باقاعدگی سے ہوتی تھیں۔ ان کانفرنسوں میں جماعت اہل حدیث کے نامور مقررین تشریف لے جاتے تھے۔مثلاً مولانا عبداللہ گورداس پوری، مولانا محمد حسین شیخوپوری، مولانا عبداللہ شیخوپوری، حافظ عبدالعلیم یزدانی جنگوی، مولانا محمد شفیق خاں پسروری، مولانا منظور احمد، قاری عبدالحفیظ فیصل آبادی، قاری محمد حنیف ربانی کامونکی، حافظ ابتسام الٰہی ظہیر۔جب جماعت اور مسلک کاکام کچھ بڑھا تو بہت سے لوگ ان کے ہمدرد اور خیر خواہ ہوگئے۔ یہ بچے بھی اب کچھ بڑے ہو گئے تھے۔ ان کے والدین بھی اپنے بچوں کی وجہ سے ان کے ساتھ تعاون کرنے لگے۔ اور اصل بات یہ ہے کہ اس گاؤں میں مسلک اہل حدیث کی بنیاد اور ترویج و اشاعت میں سب سے زیادہ تعاون اور حصہ چوہدری عبدالحمید کمبو کا ہے جو جان، مال اور اولاد کے ساتھ ان کے معاون اور عسر ویسر میں ان کے ساتھ رہے۔ نامساعد حالات میں بھی وہ انھیں حوصلہ دیتے۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے توفیق دی تو وہ خود بھی اور ان کے بڑے بھائی چوہدری عبدالغفور اور خاندان کے کچھ دوسرے لوگ بھی اہل حدیث ہو گئے۔ اب دیوبندیوں کی طرف سے مخالفت بلکہ دشمنی نقطہ عروج پر تھی۔ کئی دفعہ جھگڑا بھی ہوا حتی کہ 1994؁ءمیں اہل حدیث حضرات اپنی الگ مسجد بنانے پر مجبور ہوگئے۔ چنانچہ گاؤں کے بالکل وسط (مین بازار) میں دو مکان خرید کر فروری 1994؁ء میں مسجد کی بنیاد رکھی اور نماز جمعہ اور پانچ وقت کی باجماعت نماز کا اہتمام کیا۔ نئی مسجد میں بھی سالانہ کانفرنس باقاعدہ ہوتی تھی جس میں جماعت کے مقررین تشریف لاتے رہے۔ اللہ تعالیٰ کا کرنا ایسا ہوا کہ ایک کانفرنس کے موقع پر چار بریلوی افراد اہل حدیث ہوگئے جس کے بعد بریلویوں کی حمایت پر پورا گاؤں شیعہ، بریلوی اور دیوبندی متحدہو کر اہل حدیث کی شدید
Flag Counter