Maktaba Wahhabi

354 - 665
مولانا عبدالحق شہید تقسیم ملک سے قبل ضلع فیروزپور کی تحصیل موگا میں ایک قصبہ”سنگھاں والا“کے نام سے موسوم تھا۔اس قصبے میں سکھوں کی اکثریت تھی۔تاہم مسلمانوں کے بعض خاندان بھی علاقے میں کافی اثرورسوخ رکھتے تھے۔مسلمانوں میں چند گھراہلحدیث مسلک کے حامی بھی تھے۔ایک اہل حدیث خاندان میں تو چار علمائے کرام بھی تھے، جن کے وعظ وخطابت اور درس وتدریس کے سلسلے جاری تھے اور علاقے میں ان کی بڑی شہرت تھی۔ یہ چار علمائے کرام تھے مولانا عبدالحق، مولانا عبدالجبار، مولانا عبدالمجیداور مولانا عبدالقادر۔ان میں سے مولانا عبدالحق معروف مدرس اور مشہور خطیب تھے۔مولانا عبدالجبار وعظ وتقریر میں شہرت رکھتے تھے۔مولانا عبدالمجید واعظ بھی تھے اور پنجابی کے شاعر بھی۔مولانا عبدالقادر کا تعلق خطابت سے بھی تھا اور تدریس سے بھی۔!یعنی چاروں علمائے کرام ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور چاروں اپنے اپنےانداز سے دین کی نشر واشاعت میں مصروف رہتے تھے۔یہ چاروں بزرگ ہمارے ہاں کوٹ کپورہ کی انجمن اصلاح المسلمین کے سالانہ جلسوں میں شرکت فرماتے تھے اور میں نے ان کو پہلی دفعہ وہیں دیکھا تھا۔پھر ان سے تھوڑے بہت مراسم بھی ہوگئے تھے۔ان سطور میں اپنے علم کے مطابق چند باتیں مولانا عبدالحق کےبارے میں عرض کرنا مقصود ہے۔ مولاناعبدالحق نے زیادہ ترلکھوی اور غزنوی اصحاب علم سے تعلیم حاصل کی۔ان کے علاوہ بعض دیگر مدارس کے مدرسین سے بھی استفادہ کیا اور نصابی کتابیں محنت اوردلچسپی سے پڑھیں۔وہ بے حد فہیم اور نہایت ذہین تھے۔تفسیر وحدیث فقہ واصول، صرف ونحو اور دیگر علوم پر عبور رکھتے تھے۔انھوں نے تین مقامات پر خدمت تدریس سرانجام دی۔ان کا زیادہ ترعرصہ تدریس موضع میر محمد(ضلع قصور) میں گزرا۔حافظ محمد یحییٰ میر محمدی کے والد مکرم حافظ محمد مرحوم سے ان کے گہرے تعلقات تھے۔وہاں طویل مدت تک وہ خدمت تدریس بھی سرانجام دیتے رہے اورخدمت خطابت بھی ان کےسپرد رہی۔اُن حالات کے مطابق میرمحمد میں اچھا خاصامدرسہ تھا جو حافظ محمدمرحوم ومغفور کی کوشش سے”مدرسہ محمدیہ“ کے نام سے جاری کیا گیاتھا۔مولانا عبدالحق سےاس مدرسے میں بےشمار علماءوطلباء نےتعلیم حاصل کی۔ہمارے مرحوم دوست مولاناعبدالعزیزسعیدی(متوفی 15۔مئی
Flag Counter