Maktaba Wahhabi

621 - 665
مولانا صلاح الدین مقبول احمد ہندوستان کے صوبہ یوپی میں ایک ضلع گونڈہ تھا۔اب اسے ضلع بلرام پور کہا جاتا ہے۔ اس ضلع میں ایک گاؤں کا نام ”اونر ہوا“ہے جو اس وقت علاقے میں اہل حدیث کا مشہور گاؤں ہے۔آج سے اسی پچاسی سال پہلے اس علاقے میں کوئی اہل حدیث نہ تھا۔ ہر طرف بدعات کی تاریکی پھیلی ہوئی تھی۔ اس نواح میں حضرت مولانا عبدالرحمٰن مبارک پوری، مولانا عبدالسلام مبارک پوری اور بعض دیگر علمائے اہل حدیث کی کوششوں سے لوگ اہل حدیث سے آشنا ہوئے اور ان کے عقائد و افکار کتاب و سنت کے سانچے میں ڈھلنے لگے۔ مولانا صلاح الدین اپنے دادا کے بھائی عبدالرزاق خاں کی روایت سے بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ ایک پیر کے مرید تھے۔ پیر صاحب کا انتقال ہو گیا تو ان کی بیوی نے یہ معمول بنا لیا کہ وہ سال میں یا دو مرتبہ ان کے گھر آیا کرتی تھیں اور ہم لوگ ان کی خدمت کیا کرتے تھے۔ ایک دفعہ وہ آئیں اور گھر میں مصلے پر بیٹھی تھیں کہ مغرب کی اذان ہوئی۔ لیکن انھوں نے نماز نہیں پڑھی۔ نماز نہ پڑھنے کی وجہ پوچھی گئی تو کہا کہ مغرب کے وقت ان کا ایک بچہ فوت ہو گیا تھا، اس لیے ان کے نزدیک یہ منحوس وقت ہے اور اس منحوس وقت کی نماز پڑھنا انھوں نے چھوڑدی ہے۔ مولانا صلاح الدین کی دادی نے یہ بات اپنے شوہر کو بتائی تو انھوں نے کہا کہ جب یہ گھر سے رخصت ہونے لگیں تو انھیں کہہ دینا کہ آئندہ وہ ہمارے ہاں نہ آیا کریں۔ یہ تقریباً 80 سال پہلے کی بات ہے۔ اس وقت ان لوگوں میں کتاب و سنت کی روشنی آگئی تھی۔ ان میں سے جو بزرگ سب سے پہلے دعوت توحید سے متاثر ہو کر گاؤں میں آئے ان سے لوگوں نے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ لیکن ان کی کوششوں سے اللہ تعالیٰ نے ان سب لوگوں کو ہدایت دی اور پورا گاؤں مسلک اہل حدیث کا پابند ہو گیا۔ اسی گاؤں میں 15جنوری 1956؁ء کو مولانا صلاح الدین پیدا ہوئے۔ والد کا نام مقبول احمد ہے۔ مولانا صلاح الدین کی تعلیم کا آغاز گاؤں کے مدرسہ نور الہدیٰ سے ہوا۔ دینیات کے علاوہ اُردو، عربی، ، فارسی، ہندی اور انگریزی پڑھنے کی ابتدا ءیہیں سے ہوئی۔ ان کے اس دور کے مشہور اساتذہ میں میاں ضیاء اللہ میاں حسن، مولانا محمد حسن رحمانی، مولانا سیف الاسلام صدیقی، مولانا محمد احمد اثری بسکوہری اور ماسٹر محمد اقبال وغیرہ حضرات شامل ہیں۔
Flag Counter