Maktaba Wahhabi

237 - 665
مولانا ابو محمد ابراہیم آروی ہندوستان کے صوبہ بہار کے مختلف مقامات میں بے شمار اہل حدیث علمائے کرام نے جنم لیا اور انھوں نے بے پناہ علمی خدمات سرانجام دیں۔ ان علمائے عالی مقام میں ایک بزرگ حضرت مولانا ابو محمد ابراہیم آروی تھے جو1267؁ ھ(1851؁ ء)میں آرہ کے ملکی محلہ میں پیدا ہوئے۔ ایک روایت کے مطابق ان کا سال ولادت 1264؁ ھ(1848؁ء)ہے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہیے کہ اس جلیل القدر کی ولادت 1857؁ ءکی جنگ آزادی سے چند سال پہلے ہوئی۔ یہ مغل حکومت کا آخری دور تھا اور اس عظیم شخصیت نے اپنی بالکل ابتدائی زندگی کے چند سال آزادی کی فضا میں بسر کیے۔ اس کے بعد اس ملک پر انگریزوں کا اقتدار قائم ہو گیا۔ حضرت مولانا ابو محمد ابراہیم آروی کے والد گرامی کا نام ناظر عبدالعلی تھا۔وہ اس نواح کے معروف طبیب اور خطا ط تھے۔ حضرت مولانا آروی کے بڑے بھائی حکیم ظہور الحسن تھے۔وہ بھی نامور طبیب اور خوش نویس تھے۔ صبہ بہار کے بہت سے مقامات کے لوگ حضرت مولانا شاہ اسماعیل شہید دہلوی کی تحریک سے متاثرتھے۔ آرہ لوگوں پر بھی ان کی تحریک جہاد اور تحریک اتباع کتاب و سنت کا بے حد اثر تھا۔ حضرت مولانا ابو محمد ابراہیم آروی کے خاندان کا شمار بھی اس تحریک کے متاثرین میں ہوتا تھا۔ خود مولانا آروی ترویج سنت، استیصال بدعات، تبلیغ دین اور ترویج علم میں پیش پیش رہتے تھے۔ حضرت مولانا ابو محمد ابراہیم آروی کے حصول تعلیم کے بارے میں ہفت روزہ ”اہلحدیث “(امرتسر)مورخہ24۔اکتوبر1919؁ءمیں مرقوم ہے کہ ”ابتدائی کتابیں حضرت مولانا ابو محمد ابراہیم آروی نے مولوی حکیم ناصر علی مرحوم، قاضی محمد کریم مرحوم، مولوی نور الحسن آروی اور مولانا الٰہی بخش خاں صاحب بہاری سے پڑھیں۔متوسط اور اکثر کتابیں مولانا لطف اللہ علی گڑھی سے(علی گڑھ میں) پڑھیں۔ بقیہ کتابیں مولانا سعادت حسین بہاری سے پڑھ کر سند فراغت حاصل کی۔ مکہ معظمہ میں مولانا عبدالجبار مہاجر مکی، مولانا محمد انصاری مہاجر مکی سید محمد دھلان اور شیخ حمید مفتی حنابلہ مکی سے سند قراءت لی۔نیز مدینہ منورہ میں مولانا عبدالغنی مجددی مدنی سے بھی سند قراءت و اجازہ حاصل کی۔ مولانا قاضی محمد مچھلی شہری اور شیخ حسین عرب یمنی سے بھی
Flag Counter