Maktaba Wahhabi

633 - 665
پروفیسر محمد اقبال کیلانی حافظ محمد ادریس کیلانی کا ذکریہ فقیر اپنی کتاب ”برصغیر کے اہل حدیث خدام قرآن“میں کر چکا ہے، جنھوں نے 13۔ اکتوبر 1992؁ءکو وفات پائی۔ ان کا تعلق سکونت موضوع کیلیا ں والا (ضلع گوجرانوالہ)سے تھا۔ ان کے ایک فرزند گرامی پروفیسر محمد اقبال کیلانی ہیں جو ریاض (سعودی عرب) میں مقیم ہیں۔ دوسرے ریاض احمد تربیلا ڈیم میں ایک اچھے منصب پر فائز ہیں۔ تیسرے ہارون الرشید لاہور میں واپڈا کے محکمے میں کام کرتے ہیں اور چھوٹے خالد محمد کیلانی ہیں جولاہور میں شیش محل روڈ پر حدیث پبلی کیشنز کے نام سے اسلامی و دینی کتابوں کی نشر واشاعت میں مصروف ہیں۔ مندرجہ ذیل سطور میں محمد اقبال کیلانی اور ان کی تصنیفی خدمات کے سلسلے میں چند گزارشات پیش کرنا مقصود ہے۔ محمد اقبال کیلانی 7۔جولائی1945؁ءکو پیدا ہوئے۔ 1961؁ءمیں علی پور چٹھہ (ضلع گوجرانوالہ) کے ہائی سکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ اسی دوران اپنے والد محترم حافظ محمد ادریس سے قرآن مجید کا ترجمہ پڑھا اور عربی زبان کے قواعد سیکھے اور گرائمر کی چند کتابیں پڑھیں۔ والد ہی سے ابتدائی کتب حدیث میں سے کچھ حصہ بلوغ المرام کا اور بعد میں کچھ حصہ مشکوٰۃ شریف کا پڑھا، میٹرک کے بعد اسلامیہ کالج ریلوے روڈ (لاہور) میں داخلہ لیا اور ایف ایس سی کا امتحان دیا۔ پھر بی ایس سی اورایم ایس سی (کیمسٹری) کے امتحانات 1968؁ء میں گورنمنٹ کالج(لاہور) سے پاس کیے۔ لاہورمیں اسلامیہ کالج میں داخلے کے بعد حافظ محمد ادریس اپنے اس بیٹے کو مولانا عطاء اللہ حنیف کی خدمت میں لائے اور ان سے حدیث کی کتابیں پڑھانے کے لیے درخواست کی۔چنانچہ وہ مولانا کی خدمت میں حاضر ہونے لگے، ان سے حدیث کا درس تو نہ لیا جا سکا، البتہ ان کی صحبت سے مطالعہ کا شوق پیدا ہوگیا۔ مولانا نے ان کومولانا ابو الکلام آزاد کی کتابیں پڑھنے کی تاکید کی اور بعض ماہانہ رسائل پڑھنے کو دیے، جس سے ان کو بہت فائدہ پہنچا۔ یہاں اقبال کے لیے مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کی ایک اور نصیحت سنیے۔ اسلامیہ کالج کی طالب علمی کے زمانے میں وہ جس مکان میں رہتے تھے۔ اس کے قریب بریلوی حضرات کی مسجد تھی۔وہ اس مسجد میں نماز نہیں پڑھتے تھے، گھر ہی میں پڑھتے تھے۔ مولانا کو پتا چلا تو فرمایا تم بریلویوں کی مسجد میں باجماعت نماز پڑھا کرو، تمھاری نماز بریلوی امام کی اقتدا میں ہو جاتی ہے۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد 1969؁؁ءسے 1978؁ءتک نو سال انھوں نے تربیلاڈیم پراجیکٹ پر سنیٹر ریسرچ اسسٹنٹ کے طور پر کام کیا۔ وہاں جماعت اسلامی کے کچھ لوگوں سے رابطہ
Flag Counter