Maktaba Wahhabi

588 - 665
مولانا ابو الاشبال احمد شاغف 22۔مارچ 2000ء کی شام کو حرم شریف میں مجھے حافظ احمد شاکر کے صاحبزادے عزیز القدر عباد شاکر نے کہا کہ میں مولانا ابوالاشبال کی خدمت میں حاضر ہوا تھا۔ انھوں نے آپ کو سلام کہا ہے اور فرمایا ہے کہ ہم دونوں آج عشاء کے بعد ان کے مکان پر ان سے ملیں اور رات کا کھانا ان کے ہاں کھائیں۔ عشا کے بعد ہم نے حرم شریف سے ٹیکسی لی اور مولانا ابو الاشبال کے مکان کی طرف روانہ ہو گئے۔عباد شاکر ان کے مکان پر اس سے پہلے دو تین مرتبہ جا چکے تھے اور راستے کی چند نشانیاں بھی انھوں نے ذہن میں محفوظ کر لی تھیں۔لیکن تھوڑی دور جا کر چکرا گئے۔ بہرحال کسی نہ کسی طرح ہم مولانا ابو الاشبال کے در دولت پر پہنچ گئے۔ عزیزی عباد شاکر نے مولانا ابو الاشبال کے مکان کی گھنٹی بجائی تو ایک لڑکا باہر آیا جس نے مؤدبانہ انداز میں سلام کیا اور ہمیں مکان کی دوسری منزل میں لے گیا۔ وہاں ایک اور لڑکا بیٹھا تھا جو اس سے چھوٹی عمر کا تھا۔ پتا چلا کہ یہ دونوں مولانا ابو الاشبال کے صاحبزادے ہیں۔ اب ہم مولانا ممدوح کے کتب خانے میں بیٹھے تھے۔ ان بچوں نے عربوں کے طریق مہمان نوازی کے مطابق چھوٹے چھوٹے فنجانو ں میں قہوہ پیش کیا اور پلیٹ میں کھجوریں عنایت کیں مولانا ابو الاشبال کو اطلاع ہوئی تو وہ تشریف لائے۔ میانہ قد، ستواں چہرہ، مناسب نقش و نگار، عربوں کی سی سفید لمبی عبا، سر پر سفید رومال اور اس کے نیچے کپڑے کی ٹوپی، دوران گفتگو انھوں نے اپنا ماضی بیان کیا اور حال کی باتیں سنائیں۔ ہم نے ان کا کتب خانہ دیکھا جو مختلف موضوعات کی بہت سی کتابوں پر مشتمل ہے۔ہر کتاب کی خوبصورت جلد ہے اور کتابیں خوبصورت الماریوں میں قرینے اور سلیقے سے رکھی گئی ہیں۔ تھوڑی دیر بعد کھانا لگایا گیا۔ ایک بجے کے بعد آدھ پون گھنٹا سوئے اور پھر وہاں سے چل پڑے۔ مولانا ابو الاشبال دروازے کے باہر تک چھوڑنے آئے۔ یہ میری ان سے پہلی ملاقات تھی اور اب تک آخری بھی۔ اب آتے ہیں ان کے تھوڑے بہت حالات کی طرف، جن سے یہ فقیر مطلع ہو سکا ہے۔ ان کا پورا نام مولانا ابو الاشبال احمد شاغف ہے۔ مارچ 1942؁ءمیں ہندوستان کے صوبہ بہار کے ضلع چمبارن کے ایک غیر معروف گاؤں ”ٹولہ سوتا“میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم یعنی قاعدہ بغدادی کا آغاز گاؤں کے ایک بزرگ میاں محمد اسماعیل سے کیا۔ قاعدہ بغدادی پڑھ چکے تو قریب کے ایک گاؤں کے ابتدائی مدرسے میں داخل کرادیے گئے۔ ایک سال وہاں پڑھا۔ پھر مدرسہ اسلامیہ مپودا
Flag Counter