Maktaba Wahhabi

638 - 665
پروفیسر سعیدمجتبیٰ سعیدی پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی کا تذکرہ”برصغیر کے اہلحدیث خدام قرآن“ میں ان کی خدمت قرآن کے ضمن میں کیا گیا ہے۔ اب آئندہ سطور میں ان کی خدمت حدیث کا ذکر کیاجاتا ہے۔ پروفیسر صاحب ممدوح 7ستمبر 1957ء کو منکیرہ(ضلع بھکر) میں پیداہوئے۔والد کا اسم گرامی مولانا عبدالعزیز سعیدی تھا، جن کے حالات میں نے اپنی کتاب”کاروان سلف“ میں بیان کیے ہیں۔(ملاحظہ ہو صفحہ :199تا 241) ابتدائی تعلیم منکیرہ میں حاصل کی۔مزید تعلیم کے لیے جلال پور پیروالا(ضلع ملتان) اور جامعہ سلفیہ(فیصل آباد) گئے اوروہاں کے اساتذہ سے مستفید ہوئے۔پھر مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور وہاں چار سال تحصیل علم میں مشغول رہے۔1983ء میں واپس وطن آئے۔ اساتذہ کرام میں مولانا سلطان محمود، مولانا محمد رفیق اثری، مولانااللہ یار خاں، حافظ ثناءاللہ مدنی، مولانا محمدصدیق لائل پوری، حافظ احمدللہ بڈھیمالوی، مولانا قدرت اللہ فوق، شیخ عمر فلاتہ، شیخ عبدالقادر حبیب اللہ سندھی، شیخ ربیع الہادی، شیخ عطیہ سالم، ڈاکٹر ضیاء الرحمٰن عمری ہندی شامل ہیں۔ پنجاب یونیوسٹی میں ایم اے عربی اور ایم اے اسلامیات کے امتحانات امتیازی نمبروں میں پاس کیے۔ جامعہ اسلامیہ(گارڈن ٹاؤن لاہور) میں تقریباً چھ سال خدمت تدریس انجام دی۔اسی دوران”المعہد العالی للشریعۃ والقضاء“میں عدالتوں کے ججوں اور وکیلوں کو اسلامی فقہ اور اسلامی قانون کی تدریس کا فریضہ انجام دیا۔پنجاب پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیابی کے بعد 1990ء میں گورنمنٹ کالج لیہ میں بطور لیکچرر اسلامیات متعین ہوئے۔بعض دیگر تعلیمی اداروں میں بھی پڑھاتے رہے۔متعدد رسائل وجرائد میں مضامین نگاری کا سلسلہ جاری رکھا۔تصنیف وترجمے کے سلسلے میں انھوں نے کافی حد کام کیا جو حدیث اورمسائل حدیث سے تعلق رکھتا ہے۔ان کی اس ضمن کی مساعی کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں کہاجاتا ہے۔ 1۔اربعین نبوی: حضرت علی بن ابی طالب، عبداللہ بن مسعود، معاذ بن جبل، ابوالدرداء، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عباس، انس بن مالک، ابوہریرہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص میری امت کے لیے امور دینیہ سے متعلق چالیس احادیث یاد
Flag Counter