Maktaba Wahhabi

667 - 665
مولانا عبدالرشیدضیاء مشرقی پنجاب ضلع فیروز پور کی تحصیل مکتسر میں ایک مشہور قصبہ”کھپیاں والی“کے نام سے موسوم تھا۔ وہاں ایک نامور عالم دین حضرت مولانا عبداللہ صاحب قیام فرماتھے جو محدث پنجاب حضرت مولانا حافظ عبدالمنان وزیر آبادی رحمۃاللہ علیہ کے شاگرد گرامی قدر تھے۔ انھوں نے کھپیاں والی میں ایک دارالعلوم جاری فرمایا تھا، جس میں علما ءو طلباء کی کثیر تعداد نے استفادہ کیا۔ حضرت ممدوح اگست 1947؁ءمیں اپنے خاندان سمیت ایک قافلے کے ساتھ پاکستان کی طرف آرہے تھے کہ راستے میں سکھوں نے انھیں شہید کردیا۔ حضرت کے لائق فرزند مولانا حافظ عبدالمنان صاحب ساہیوال تشریف لے آئے تھے، وہ وہیں آخر دم تک تدریس و خطابت کی خدمت سر انجام دیتے رہے۔ مولانا عبدالرشیدضیاء کا مسکن یہی موضع کھپیاں والی تھا اور ان کا مکان حضرت مولانا عبداللہ صاحب کے دولت کدہ کے قریب تھا۔ قیام پاکستان کے بعد ان کے والد چک نمبر27گ ب (تحصیل جڑانوالہ ضلع فیصل آباد )آگئے تھے وہیں1971؁ء میں مولانا عبدالرشیدکی ولادت ہوئی۔ سرکاری سکول میں کچھ تعلیم حاصل کرنے کے بعد مولانا محمد علی صاحب (چک نمبر23گ ب ) کی وساطت سے جامعہ تعلیم الاسلام (ماموں کانجن) میں داخل ہوئے اور 1992؁ء میں اسی جامعہ سے سند فراغت حاصل کی۔ اسی دوران میٹرک، فاضل عربی اور ایف اے کے امتحانات پاس کیے۔ وفاق المدارس السلفیہ کا امتحان بھی دیا۔ مرکز الدعوۃ السلفیہ سنیانہ بنگلہ میں مولانا عبداللہ امجد کے دورۂ تفسیر میں شرکت کی۔ اساتذہ کی فہرست میں مولانا عبداللہ امجد، مولانا حافظ محمد یاسین، مولانا عبدالرشیداٹاروی، قاری حفظ اللہ سندھو، مولانا رفیع الدین فردوسی اور مولانا محمد علی شامل ہیں۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد جامعہ تعلیم الاسلام (ماموں کانجن ) میں سلسلہ تدریس کا آغاز کیا۔ دو سال وہاں تدریسی خدمت انجام دی۔اس کے بعد جامعہ اشاعۃ الاسلام (عارف والا) کا عزم کیا۔ وہاں آٹھ سال تدریسی سلسلہ جاری رکھا۔ پھر مرکز الدعوۃ السلفیہ (ستیانہ بنگلہ) میں آگئے اور یہاں درس و تدریس میں مصروف ہیں۔ اب مولانا عبدالرشیدضیاء کی اس خدمت حدیث کی طرف آئیے جو انھوں نے تحریر ی صورت میں سر انجام دی۔ مختصر الفاظ میں اس کی تفصیل یہ ہے کہ چند سال پیشتر حافظ عبدالستار حماد نے اہل
Flag Counter